وسط ایشیا سے بجلی کی ترسیل‘ پاکستان اور افغانستان میں ٹرانزٹ فیس معاہدہ

واشنگٹن+ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور افغانستان کے درمیان الیکٹرسٹی ٹرانزٹ فیس کے معاہدہ پر دستخط ہو گئے ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دونوں ملکوں کے درمیان وسط ایشیا سے بجلی کی پاکستان کو ترسیل کیلئے اس معاہدہ کو اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ ورلڈ بینک ہیڈکوارٹر میں ہونیوالے اس معاہدہ پر دستخط کی تقریب میں ورلڈ بینک کے صدر جم یانگ کم اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے پاکستان و افغانستان ڈین فیلڈ مین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان علاقہ کے ذریعے پاکستان کو بجلی کی منتقلی وزیراعظم محمد نواز شریف کی افغانستان کے ساتھ بات چیت کی کامیابی کی دلیل ہے۔ یہ دونوں ممالک کی کامیابی ہے۔ ورلڈ بینک کے صدر نے اس معاہدہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان میں توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ فی کلو واٹ ٹرانزٹ فیس کے طور پر 1.25 سینٹ کا معاہدہ ہوا ہے۔ اسحاق ڈار نے ورلڈ بینک اور امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ساتھ یو ایس ایڈ کے تعاون پر اس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ معاہدہ اقتصادی تعاون کو مزید بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔ معاہدے سے کرغزستان، افغانستان تاجکستان اور پاکستان کو بجلی کی ترسیل ممکن ہو گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے پر تیزی سے کام شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ افغان وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ خطے میں توانائی، سکیورٹی، تجارت کے شعبوں میں بہتری آئے گی۔ معاہدے میں بجلی کی قیمت کا تعین کرلیا گیا ہے۔ پاکستان کے اصرار پر حتمی قیمت 1.25 سینٹ طے ہوئی۔ افغانستان نے 2.5 سینٹ فی کلو واٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ قبل ازیں امریکی حکام سے ملاقاتوں میں اسحاق ڈار نے کہا ملک کے بہتر مفاد میں حکومت دہشت گردوں کو فراہم کئے جانے والے مالی وسائل کو ہر صورت میں روکنے کیلئے پُرعزم ہے، موجودہ سیاسی بحران کے باعث کچھ عرصہ کیلئے سٹاک ایکسچینج میں سست روی کا رجحان دیکھا گیا تھا تاہم اب سٹاک ایکسچینج میں مضبوط انداز میں بحالی ہوئی ہے۔ اسحاق ڈار نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی محکمہ خزانہ کی ڈپٹی سیکرٹری سارہ بلوم رسکن سے ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے بتایا کہ اقتصادی بحالی کیلئے حکومت کی خصوصی توجہ اور مالیاتی نظم و ضبط کے باعث تمام میکرو اکنامک اشاریوں نے معیشت کی ٹھوس و جامع بحالی کی جانب اشارہ کیا ہے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ شمالی و زیرستان میں مذاکرات کے مثبت نتائج نہیں نکلے جس کے بعد آپریشن کیا جا رہا ہے۔ متاثرین کی بحالی کیلئے ڈیڑھ سے 2 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے امریکہ کی جانب سے جلد از جلد امریکی جی ایس پی پلس سٹیٹس کی تجدید کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی و سرمایہ کاری معاہدہ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ موجودہ حکومت ’’امداد نہیں تجارت‘‘ کے اصول پر کام کر رہی ہے، ہم امریکہ کیساتھ ملکر منڈیوں تک پاکستان کی رسائی کے مواقع کو یقینی بنانے کیلئے پر امید ہیں۔کاسا 1000 منصوبے کے تحت 1300 میگا واٹ بجلی لائی جائیگی اور اس کیلئے 1200 کلو میٹر ٹرانسمین لائن بچھائی جائیگی۔ عالمی بینک اس منصوبے کے ڈیزائن کی منظوری دے چکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...