سیالکوٹ (نامہ نگار) پاکستان میں موریشس کے سابق ہا ئی کمشنر بیرسٹر محمد راشد نے کہا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا اسلام سے کو ئی واسطہ نہیں اسلام امن و آشتی اور انسانی احترام کا دا عی مذہب ہے لہذا اس منفی تاثر کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر اسلام کے حقیقی تشخص اجاگر کر نا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بدلتے ہو ئے عالمی حالات کے تناظر میں ضروری ہے کہ مسلم این جی اوز اور سکالرز اور سو ل سوسائٹی ، عوامی سفارتی کاری کے ذریعے پرامن سماجی و معاشی بقا ئے با ہمی کے نظریہ کے تحت بین الامذاہب تعلقات کو فروغ دیں تا کہ دنیا میں دیر پا ء قیام امن ، غربت کے خاتمے اور ہمہ گیر انسانی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔ وہ گزشتہ شام ایوان صنعت تجارت سیالکوٹ کے ہال میں پاکستان کونسل فار سو شل ویلفیئر اینڈ ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام تقریب میں مقامی سول سوسائٹی کے اراکین اور صنعت کاروں سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف فوج اور دیگر حکومتی اداروں کی جانب سے مؤثر حکمت عملی کے باعث جلد پاکستان کا حقیقی پرامن چہرہ دنیا کے سامنے آجائے گا ۔تقریب سے سابق ضلع ناظم اور ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر میاں محمد نعیم جاوید ،چیئر مین محمد اعجاز نوری، سابق ممبر پنجاب اسمبلی طا ہر محمود ہندلی، ڈاکٹر مفتی نجیب احمد ہاشمی، منصور احمد، محمد رمضان مصطفائی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ بیرسٹر راشد نے مزید کہا کہ جدید معیاری تعلیم کے فروغ سے ہی نئی نسل میں پیدا ہونے والے انتہا پسندی کے رحجان کے چیلنج سے نبٹا جا سکتا ہے۔ تعلیم کے فروغ سے ہی معاشر ے میں مثبت رجحانات اور تبدیلیاں ممکن ہیں۔ اب پاکستان میں جمہوریت بھر پور طریقے سے پھلے پھولے گی اور مضبوط سے مضبوط تر ہو گی اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا شمار بھی باوقار پر امن اورترقی یافتہ مما لک میں ہوگا۔ اُنہوں نے کہا بدلتے عالمی حالات میں جہاں ممالک کے درمیان تجارت اور دیگر شعبوں میں تعلقات کا فروغ ضروری ہے وہاں دنیا میں قیام امن اور سماجی ترقی کے لیے عوامی سطح پر رابطوں کا فروغ بھی وقت کی اہم ضرورت ہے، لہذا پاکستان اور موریشس میں عوامی سطح پرسماجی و ثقافتی تعلقات کو فروغ دیا جا ئے گا۔
اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے: سابق ہائی کمشنر موریشس
Oct 12, 2015