مشی گن (آن لائن) ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دوسرے مباحثے کے بعد بھی تندو تیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب میں ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مباحثے کے دوران معذرت کرنی چاہیے مگر انہوں نے ہمیشہ کی طرح حملے کرنا جاری رکھا جس پر ٹرمپ نے فوراً ہی ردعمل دیتے ہوئے پینسلوانیا میں ریلی سے خطاب میں کہا اگر ان سے متعلق مزید ریکارڈنگز جاری کی گئیں تو وہ ہلیری اور انکے شوہر بل کلنٹن کے خلاف حملے تیز کر دیں گے۔ ٹرمپ کا ایک ہمشکل بچہ بھی ریلی میں آگیا جسے ٹرمپ نے گود میں اٹھا لیا۔ ہلیری منافق ہیں۔توقعات کے برعکس دونوں امیدواروں کے درمیان دوسرے مباحثے کو ٹیلی ویژن پر دیکھنے والے ناظرین کی تعداد صرف 6 کروڑ 36 لاکھ رہی۔ پہلے مباحثے کو 8 کروڑ 40 لاکھ افراد نے دیکھا تھا۔ اس سے پہلے امریکی میڈیا کے مطابق ایوان نمائندگان کے سپیکر پال رائن نے ایک کانفرنس کے دوران اپنے ری پبلیکن ساتھیوں کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے غیرسیاسی بیانات کا مزید دفاع نہیں کرسکتے کیونکہ ٹرمپ کے باعث بہت سے ووٹرز رنجیدہ ہو چکے ہیں۔ جس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا رائن اپنا وقت بجٹ کو متوازن بنانے ، روزگار کی فراہمی اور غیر قانونی تارکین وطن پر صرف کریں۔ رائن ایک کمزور اور غیر مؤثر رہنما ہیں۔ وہ اور دیگر ریپبلکن ارکان میری حمایت ختم کرکے میرا وائٹ ہاؤس پہنچنے کا راستہ روک رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ریپبلکن رہنماؤں کی جانب سے میری حمایت ختم کرنے کے بعد اب میں امریکہ کیلئے آزادی سے لڑ سکوں گا۔ امریکی صدارتی انتحابات میں مسلمانوں کے خلاف عام تعصب کی وجہ سے پہلی مرتبہ ایسے ووٹروں کی رجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے جن کی عمر 18 برس سے زیادہ ہے اور جنہوں نے اس سے پہلے کبھی ووٹ نہیں ڈالا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ امریکی مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے ایمرج یو ایس کے مطابق پاکستانی نژاد امریکیوں کا مرکز سمجھے جانے والی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں اب تک 16 ہزار کے قریب نئے ووٹر رجسٹر ہوئے ہیں۔ کونسل آف مسلم امریکن نامی تنظیم کی جانب سے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے امریکہ میں بسنے والے 76 فیصد مسلمانوں نے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا جن میں سے 45 فیصد نے اس کی وجہ مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کا نشانہ بنائے جانا بتائی ہے۔ دوسرے مباحثے کے دوران اس بات پر گرما گرم بحث ہوئی تھی روسی ریاست سے وابستہ ہیکرز امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کراؤڈ سٹرائیک نامی اس سکیورٹی کمپنی کے چیف سکیورٹی افسر شان ہنری کا کہنا تھا ہمیں معلوم ہوا کہ سسٹم میں کوئی مخالف دراندازی کر رہا ہے ہمارا خیال ہے کہ اس میں روس کی حکومت ملوث تھی۔ دوسری جانب روس نے ان الزامات کو ’احمقانہ‘ قرار دیا ہے۔