مقبوضہ کشمیر: محرم کے جلوسوں پر بھارتی فوج کا دھاوا،90 زخمی، خواتین سمیت40 گرفتار

Oct 12, 2016

سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے علاقے پامپور میں بھارتی فوج دوسرے روز بھی سرکاری عمارت کا قبضہ نہ چھڑا سکی۔ حملہ آوروں اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے کارروائی کے دوران ایک حملہ آور کو مار دیا، باقی 3 بدستور عمارت میں موجود رہے۔ پابندی کے باوجود کئی علاقوں میں محرم کے جلوس نکالے گئے، بھارتی فورسز نے جلوسوں پر وحشیانہ لاٹھی چارج، شیلنگ کی جس سے 80 سے زائد عزادار زخمی ہو گئے، کئی کو حراست میں لے لیا گیا۔ دوسری طرف وادی کے مختلف حصوں میں بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرے جاری رہے، خواتین سمیت 40 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ شوپیاں میں بھارتی فوجیوں پر گرنیڈ حملہ ہوا جس میں 8 اہلکار زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق پامپور میں ای آئی ڈی ہاسٹل کی سرکاری بلڈنگ پر قبضہ کرنے والے 3 افراد نے بھارتی فوج کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔ عمارت پر دستی بم اور راکٹ سے حملے میں 4 زخمی ہو گئے تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 30 گھنٹے گزرنے کے باوجود عمارت کا محاصرہ اور جھڑپ جاری رہی۔ عمارت کے ایک حصے کو آگ لگ گئی۔ صورتحال کے پیش نظر مزید نفری طلب کر لی گئی۔ شوپیاں میں نامعلوم افراد نے گشت پر مامور بھارتی فورسز کے اہلکاروں پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 8 اہلکار زخمی ہو گئے۔ سرینگر کے علاقے شمس واری میں بھارتی فورسز نے عزاداروں کو محرم کا جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔ بڈگام میں بھی بھارتی فورسزنے عزاداروں کو محرم کا جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ برہان وانی کی شہادت کے 95 روز بعد بھی اکثر علاقوں میں حالات بدستور کشیدہ، احتجاجی مظاہرین پر پیلٹ اور پاوا گن شیلوں کا استعمال کیا گیا، خواتین سمیت 40 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا، سرینگر میں متواتر چوتھے روز کرفیو کے نفاذ کے بیچ سول لائنز کو بھی سیل کیا گیا جس کی وجہ سے10لاکھ کے قریب آبادی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئی۔ علاوہ ازیں جمعہ کو پیلٹ گن فائرنگ سے شہید ہونیوالے طالب علم جنید احمد آخون کی رسم قل ادا کی گئی تاہم ظالم فورسز نے رسم قل کا اجتماع بھی نہ ہونے دیا جو سری نگر میں جنید کے گھر کے سامنے ہو رہا تھا۔ وہاں سے لوگوں کو اٹھا دیا گیا۔ اسی طرح لال چوک اور اس کے ملحقہ علاقوں میں فورسز کا سخت پہرہ بڑھا دیا گیا۔ بھارتی اہلکاروں نے عسکریت پسندوں کی تلاش کے بہانے رہائشی مکانوں پر چھاپے مارے، مکینوں کو ہراساں کرنے کے علاوہ 10 گھروں کو توڑ پھوڑ ڈالا۔ سرینگر کے علاقے پامپور بھارتی فوج کے خصوصی دستے 36 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی ای آئی ڈی ہاسٹل بلڈنگ کو مسلح حملہ آوروں سے نہیں چھڑا سکے، عمارت کا بڑا حصہ دھماکے کے بعد آگ لگنے سے جل گیا، بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایک حملہ آور کو کارروائی کے دوران مار دیا ہے، بلڈنگ میں 3 حملہ آور بدستور موجود ہیں۔ جنوبی کشمیر میں لیور پہلگام چلو مارچ ناکام بنانے کیلئے فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیئر گیس شلنگ کی۔ جماعت اسلامی کے ایک اور کارکن عبدالرشید بٹ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقل کر دیا گیا، انہیں ایک ہفتے قبل پولیس نے گرفتارکرلیا تھا۔ دریں اثناء چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے محرم کے سلسلے میں نکالے جارہے جلوسوں پر پابندی لگانے، عزاداروں کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنے اور انہیں گرفتار کرکے تھانوں میں بند کرنے کو مداخلت فی الدین اور ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت امرناتھ یاترا اور ہندوئوں کے دوسرے تہواروں کے موقعے پر نہ صرف ہر طرح کی سہولیات بہم پہنچاتی ہے جبکہ مسلمان کے تہواروں پر قدغن لگاکر پوری وادی کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو ثابت کرتا ہے کہ بھارت کا نام نہاد سیکولرازم عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے ایک سراب سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ کی سیرت میں واضح پیغام تمام مسلمانوں بالخصوص باطل قوتوں سے لڑنے والے سرفروشوں کیلئے موجود ہے۔ کشمیری بھی اس سیرت حسینؓ کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کے جارحانہ تسلط سے آزادی کیلئے ثابت قدم رہیں اور ووٹ دیکر کسی صورت وقت کے یزیدوں کو سپورٹ نہ کریں۔

مزیدخبریں