اسلام آباد(قاضی بلال)الیکشن کمیشن نے دوہزار تیرہ میں عام انتخابات میں جعلی اورغیر قانونی تعلیمی ڈگریوں کے حامل اراکین پارلیمنٹ کی فہرست اپنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 54اراکین پارلیمنٹ کے پاس جعلی اور غیر قانونی تعلیمی ڈگریاں تھیں جس کی بنیاد پر انہیں نااہل قرار دیا گیا تھا ۔ عام انتخابات کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس اس وقت بھی درجنوں اراکین پارلیمنٹ کی جعلی ڈگریوں کے کیسز پڑے ہیں جنہیں وقتی طور پر موخر کر دیا گیاہے ۔ الیکشن کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ عام انتخابات کے تین سال بعد جاری کی ہے ۔رپورٹ کے مطابق محمد سلیمان این اے ایک سو پیسنٹھ بی اے کی ڈگری بہاﺅ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے حاصل کی گئی جسے یونیورسٹی نے بوگس اور جعلی قرار دیا۔ سید اخونزادہ چٹان این اے چوالیس بی کام یونیورسٹی آف پشاور نے اسے جعلی قرار دیا۔ حیات اللہ خان ترین این اے ایک سو پچن بی اے یونیورسٹی آف سندھ ¾ غلام دستگیر راجڑ بی اے یونیورسٹی آف سندھ ¾وسیم افضل گوندل پی پی ایک سو انیس بی اے بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی ¾ مس ثمینہ خاور حیات مخصوص نشست بی بی اے رفاءیونیورسٹی ¾ مس صفینہ صائمہ کھر مخصوص نشست بی اے یونیورسٹی آف پشاور ¾ مس صائمہ مخصوص نشست بی اے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ¾ محمدصفدر گل پی پی 274بی اے یونیورسٹی آف سندھ ¾ ذوالفقار علی پی پی 271بی اے یونیورسٹی آف سندھ ¾سردار میر بادشاہ قیصرانی پی پی دو سو چالیس بی اے یونیورسٹی آف سندھ ¾ مس افشاں فاروق مخصوصی نشست بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ سیمل کامران مخصوصی نشست بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ مس فرح دیبامخصوص نشست بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ سیدہ ماجدہ زیدی مخصوصی نشست بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ شمائلہ رانا پی پی پی مخصوص نشست بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ حاجی شیر اعظم خان وزیر ¾ پی ایف اکتہر بی بی اے انسٹیٹویٹ آف منیجمنٹ سائنسز لاہور ¾ کشور کمار پی ایف مخصوص نشست بی اے گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان ¾ سید عاقل شاہ پی ایف چار بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ مہابت خان مزاری بلوچستان بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾نسیم ناصر خواجہ پی پی مخصوص نشست بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ محمد خان طور پی بی سولہ بی اے یونیورسٹی آف کراچی ¾ سردار علی پی ایف چونتیس بی اے یونیورسٹی آف پشاور کی ڈگریاں جعلی قرار پائیں تھیں ۔شوکت عزیز بھٹی پی پی چار بی اے پنجاب یونیورسٹی ڈگری اصل تھی مگر امیدوار کوئی اور تھا ۔ مسز ریحانہ یحیٰ بلوچ بی اے یونیورسٹی آف سندھ ¾مولوی عبید اللہ پی ایف اکسٹھ بی اے یونیورسٹی آف سندھ ¾ شبینہ ریاض پی پی مخصوصی نشست بی بی اے ہجویری یونیورسٹی ¾ رضوان گل پی پی چونتیس بی اے یونیورسٹی آف پنجاب ¾ نوابزادہ طارق مگسی پی بی بتیس بی اے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیر پور نے بتایا کہ ان کی انٹرکی ڈگری جعلی تھی ¾ دیوان سید عاشق حسین بخاری پی بی ایک سو ترپن بی اے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی نے بتایا کہ موصوف نے پارٹ ون اور پارٹ ٹو ایک ہی سال میں پاس کیا تھا ۔ پتنبار سیوانی مخصوصی بی اے یونیورسٹی سندھ غیر مصدقہ قرار دیا ۔ مکیش کار پی ایس مخصوص نشست بی اے یونیورسٹی آف سندھ غیر مصدقہ قرار دیا ہے ۔ بشیر احمد خان لغاری پی ایس 56بی اے یونیورسٹی سندھ غیر مصدقہ ¾ نوابزادہ محمد اکبر بلوچستان بی اے شاہ عبداللطیف خیر غیر قانونی ان کی انٹر کی سندھ جعلی ہے ۔ملک عامر یار وارن این اے ایک سو 54بی اے یونیورسٹی آف بلوچستان ان کی جعلی انٹر سرٹیفکیٹ ہونے کی بناءپر بی اے کی ڈگری کینسل کر دی ۔ مظہر حیات این اے ایک سو 38بی ایس امریکی یونیورسٹی سے حاصل کی گئی جو جعلی تھی ۔میر اسرار اللہ خان بلوچستان بی بی اے انٹرنیشنل یونیورسٹی آف امریکہ لندن نان چارٹرڈ ہونے کی بناءغیر قانونی قرار دی گئی ۔ ہمایوں عزیز کرد این اے 267بی بی اے مارکیٹنگ نان چارٹرڈ¾ شمع پروین مگسی پی بی مخصوص بی بی اے نان چارٹرڈ ¾ میر نوابزادہ میر نادر خان مگسی پی ایس چالیس بی ایس سی ایگریکلچرل نان چارٹر یونیورسٹی ¾ ولی محمد بلوچستان جامعہ انوارالعلوم سکھر مدرسہ سے حاصل کی گئی ڈگری کو ایچ ای سی نے تسلیم نہیں کیا ۔ سید جاوید حسین شاہ این اے 68شہادت العلمیہ ایچ ای سی نے تسلیم نہیں کیا ۔ میر احمدان خان این اے 265شہادت العلمیہ ایچ ای سی نے تسلیم نہیں کیا ۔ خلیفہ عبدالقیوم خان پی ایف چونسٹھ شہادت العلمیہ اتحاد المدارس ایچ ای سی نے تسلیم نہیں کیا۔گلستان خان پی ایف 69شہاد ت العلمیہ ایچ ای سی نے تسلیم نہیں کیا ۔ عبدالصمد اخونزادہ پی بی سات شہادت العلمیہ ¾ یاد محمد پی بی اکتیس شہاد ت العلمیہ ¾ اعجاز احمد پی پی دو سو نو ¾ شہادت العلمیہ ¾ مولوی آغاز محمد این اے دو سو اکسٹھ ¾ ناصر علی شاہ این اے 259ملک اقبال لنگڑیال این اے دو سو چھبیس ¾ مولوی حاجی روزی الدین این اے دو سو باسٹھ ¾ سردار الحاج محمد عمر گورگیج این اے دو سو ساٹھ ان کی شہادت العلمیہ جنہیں ایچ ای سی تسلیم نہ کیا ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنی یہ رپورٹ ستائیس مارچ دوہزار تیرہ کو تیار کی ہے اور اسے چند روز قبل الیکشن کمیشن نے جاری کیا ہے۔
فہرست