اسلام آباد (محمد نوازرضا۔ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین و سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا ہے کہ 12 اکتوبر 1999ء کو مشرف کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے ڈانڈے ان کے ’’کرگل مس ایڈونچر‘‘ سے جا ملتے ہیں، جنرل پرویز مشرف اور ان کے4,3 ساتھیوں نے ’’کرگل مس ایڈونچر‘‘ پر احتساب نے بچنے کے لیے نواز شریف کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش تیار کی۔ مشرف کا 9 سالہ دور پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا، وہ پاکستان کو غیر اسلامی ریاست‘ نیوکلیئر پروگرام اور مسئلہ کشمیر کو ختم کرنا چاہتے تھے جس میں وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ نواز شریف کا ساتھ چھوڑنے کے صلہ میں (ق) لیگ کا صدر اور وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی جسے میں نے مسترد کر دیا۔ کرگل ایڈونچر پر نواز شریف نے ملک کو اس صورت حال سے نکالنے کیلئے امریکہ کا دورہ کیا جو محض جنرل مشرف کے غلط اقدام کی وجہ سے پھنس گیا تھا۔ 17ویں یوم سیاہ پر نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو میں راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ 12اکتوبر 1999ء کی شروعات کرگل کا مس ایڈونچر تھا۔ سب سے پہلے اس وقت کے سیکرٹری دفاع نے وزیراعظم محمد نوازشریف کوکرگل ایڈونچر سے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا۔ عسکری قیادت نے کرگل سے ایڈونچر کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ وزیراعظم نے اس بارے میں آرمی چیف کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بھارت کا راستہ روکنے کیلئے کارروائی کی، مشرف نے کہا کہ اگر آپ کہتے ہیں تو ہم واپس آجاتے ہیں۔ نیوی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ہم تو کراچی کا دفاع کرنے کی پوزیشن میں نہیں‘‘۔ جنرل مجیدملک مرحوم نے کہا کہ جن بلند وبالا پہاڑوں پر فوجی چڑھ گئے ہیں وہاں بھارت سے زیادہ موسم دشمن ہو گا۔ میں فوج کے عزائم کو بھانپ گیا، مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس وقت کی فوجی قیادت ایڈونچر کی ناکامی کی ذمہ داری سول حکومت پر ڈالنا چاہتی ہے لہٰذا فیصلہ ہوا کہ فوج آپریشن کی خامیاں دور کرکے اسے جاری رکھے، میری اس تجویز کو سراہا گیا۔ میری تجویز پر ہونے والے فیصلے پر کچھ وزراء معترض ہوئے تو میں نے ان کو فوجی قیادت کے عزائم سے آگاہ تو سب میری بات کے قائل ہو گئے۔ مشرف اس بات پر اصرار کرتا رہا کہ وہاں ہماری فوج نہیں ’’مجاہدین‘‘ لڑ رہے ہیں۔ جون میں جنرل مشرف نے اعتراف کیا کہ بھارت نے ہماری کچھ چوکیاں لے لیں اور مزید چوکیاں لینے کا امکان ہے۔ نماز جمعہ کے بعد وزیراعظم نے بتایا کہ آرمی چیف نے ان سے کہا ہے کہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کریں جس سے جنگ بندی کی صورت نکل آئے۔ ابتدا میں کرگل ایڈونچر پر بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا لیکن بعد میں انہوں نے بھی کہا کہ یہ ایڈونچر نوازشریف کے علم میں لائے بغیر ہوا ہے۔ پھر وزیراعظم محمد نوازشریف نے 4 جولائی 1999ء کو امریکی صدربل کلنٹن سے ملاقات کرکے جنگ بندی کرائی۔ مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو جمہوری حکومت کا تختہ الٹا دیا اس روز میں 3 روز کیلئے برطانیہ گیا ہوا تھا میں اس روز میں اتفاق سے بی بی سی ہیڈ کوارٹرز لندن میں انٹرویو کے لئے موجود تھا میں نے انٹرویو میں ملٹری ٹیک اوور کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان میں ماضی میں بھی وقفے وقفے سے ایسا ہوتا رہا ہے۔ انٹرویو لینے والے نے مجھ سے میرے آئندہ پروگرام کے بارے میں پوچھا تو میں نے کہا کہ میں پاکستان واپس جارہا ہوں۔ میرے خلاف کوئی کیس نہیں تھا، کرپشن کی اور نہ ٹیکس نادہندہ ہوں، کبھی قرض نہیں لیا لہٰذا میں اسی شام پاکستان واپس آرہا تھا لیکن ائیر پورٹ بند ہونے کی وجہ سے اگلے روز ہیتھرو سے لاہور آگیا۔ کراچی کی عدالت نے بھی وزیراعظم کو سزا دیتے ہوئے یہ لکھا ہے کہ نواز شریف وزیراعظم اور وزیر دفاع کی حیثیت سے اپنا دفاع کر رہے تھے۔ اس وقت کئی مسلم لیگیوں نے کمزوری کا مظاہرہ کیا لیکن ایک بڑی تعداد کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی۔