نئی دہلی (نیٹ نیوز) نریندر مودی کے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ نفرت آمیز سلوک عروج پر ہے۔ گائے ذبح کرنے کی افواہ پر اتر پردیش کے ضلع دادری میں مسلمان محنت کش محمد اخلاق کو سوا برس قبل شہید کرنے والے ہندو انتہاپسند کی بھارتی جھنڈے میں لپیٹ کر آخری رسومات ادا کی گئیں۔ تقریب میں بی جے پی کے مرکزی وزیر مہیش شرما اور فتنہ پرداز رکن اسمبلی سنگیت سوم نے بھی شرکت کی۔ دادری سانحہ کے ملزم راوین سیسوڈیا کی نعش کو بھارتی ترنگے میں لپیٹ کر اس کو شہید کا درجہ دینے کے بعد یہ بات تو واضح ہو گئی ہے کہ بھارتی حکومت کا اقلیتوں کے حوالے سے دوہرا معیار ہے۔ پچھلے سال گائے ذبح کرکے گوشت فریج میں رکھنے کی افواہ پر ہندوئوں کے ہجوم نے محمد اخلاق کو بے دردی کے ساتھ پیٹ کر قتل کر دیا اور اس ہجوم کی قیادت بی جے پی رہنما کا بیٹا راوین سیسوڈیا کر رہا تھا۔ راوین 3 روز پہلے سنٹرل جیل میں پراسرار طورپر مر گیا۔ اس کی موت کے اصل محرکات پر پردہ ڈالنے کیلئے ڈینگی بخار کو وجہ ہلاکت بنا دیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی ریاست گجرات میں عیدالاضحی کے ایام میں گائے کی حفاظت کے نام پر قتل کئے جانے والے مسلمان نوجوان کا خاندان بے سہارا ہو گیا۔ جب عیدالاضحی کی خوشیاں منانے کی تیاریاں جاری تھیں۔ گاڑی کا ڈرائیور ایوب ایک بیل اور ایک بچھڑا لیکر جا رہا تھا مگر حادثہ کا شکار ہوگیا۔ حادثہ میں بچھڑا مر گیا۔ بیل بچ گیا۔ مقام حادثہ پر موجود بعض ہندوئوں نے شور مچا دیا کہ ایوب ذبح جانور لے جا رہا ہے۔ مشتعل ہجوم نے بھاگتے ہوئے تعاقب کرکے اسے لاٹھیوں اور سلاخوں سے مار مارکر شہید کر دیا۔ ایک 9 ماہ کا شیرخوار بچہ 4 سال کا لڑکا ایک بیوہ اور ایک ماں اپنے والد‘ شوہر اور فرزند سے محروم ہو گئے۔ ان کے خاندان نے مودی سرکار سے مطالبہ کیا کہ سوگوار خاندان کیلئے حکومت کی جانب سے معاوضہ ادا کیا جائے‘ لیکن اب تک کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی اور جبکہ ایوب کی موت کے بعد یہ خاندان معاشی تنگدستی کا شکار ہو گیا۔