غیرمسلموں نے پاکستان کے لیے قربانیاں دیں۔ قائداعظم نے جوگندر ناتھ منڈل کی صدارت میں تقریر کی۔ اسے وزیر بنایا۔ غیرمسلم بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے مسلمان ہیں۔
کیپٹن صفدر کو پنڈی ائر پورٹ سے گرفتار کرنے کے ڈرامے سے ایک ”لیڈر“ بنانے کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوئی۔ دوسرے دن عدالت میں انہیں ضمانت مل گئی اور وہ مریم نواز کو اپنے ساتھ بٹھا کے لے گئے۔ کم از کم ایک دن تو وہ حوالات میں گزارتے۔ ایک رات کے لیے حوالات میں ان کے رہنے کے لیے خصوصی طور پر انتظامات کیے گئے تھے۔ کیپٹن صاحب کو اپنا مہمان خصوصی بنانا تھا تو اس تکلف کی کیا ضرورت تھی۔ پاکستان کے سارے ٹی وی چینل اس ہنگامے کی لائیو کوریج کرتے رہے۔ اب وہ ”لیڈر“ بنا دیے گئے ہیں۔
٭٭٭٭٭
ایک نیم ادبی رسالے ”کتاب“ کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر انعام الحق جاوید اور مدیر اصغر عابد ہیں۔ اس کے عرفان صدیقی بھی کچھ نہ کچھ ہیں۔ عرفان صدیقی کو اکثر دوست مشیر اعظم کہہ دیتے ہیں۔ خاقان عباسی کہتے ہیں کہ اب بھی وزیراعظم نواز شریف ہیں؟ عرفان صدیقی قومی تاریخ اور ادبی ورثہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی غیرقومی تاریخ بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کبھی وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے۔ خاقان عباسی کو مشورے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ عرفان صدیقی کے لیے کابینہ میں باتیں شروع ہو گئی ہیں۔
رسالہ ”کتاب“ میں سب سے زیادہ تصویریں عرفان صدیقی کی ہیں۔ اگرچہ سرکار میں آنے کے بعد کتاب سے ان کا تعلق ختم ہو گیا ہے۔ میں ایک دفعہ نامور ادیبہ اور اینکر پرسن عائشہ مسعود کے ساتھ نیشنل بک فاﺅنڈیشن میں گیا، یہاں کچھ لمحے گزارنا مجھے اچھا لگا۔ ڈاکٹر انعام الحق جاوید سے تعلق ہے۔ جب وہ لاہور میں تھے ان کے بارے میں یقین تھا کہ وہ اسلام آباد چلے جائیں گے۔ یہاں آ کے وہ آگے بڑھے ہیں۔
حفیظ تائب کی نعت کی دنیا ایک کائنات ہی ہے۔ ”کائنات عشق رسول“۔ کائنات عشق رسول کی وسعتوں اور کشادیوں کو پوری طرح کون محسوس کر سکا ہے۔ حفیظ تائب ایسی کئی کائناتیں اپنی شاعری میں سمیٹ کے لے آئے ہیں۔
مجید منہاس جیسا بھائی ہر بھائی کو نصیب ہو۔ حفیظ تائب کی زندگی میں مجید بھائی سے کوئی خاص تعلق نہ تھا مگر اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ خاص تعلق کیا ہوتا ہے۔ تائب صاحب کے چلے جانے کے بعد مجید صاحب کی محبتوں کا بھی کوئی ٹھکانہ نہیں۔
کتاب کے آخر میں 14 دوستوں کے وہ جملے موجود ہیں جو انہوں نے حفیظ تائب کی نذر کیے تھے۔ میں نے حفیظ تائب کے لیے بہت لکھا ہے مگر ایسا جملہ نہ لکھ سکا کہ ان خوش نصیب دوستوں کے ساتھ جگہ پاتا جس کے ولولہ انگیز اور بیش بہا جملے یہاں محفوظ کیے گئے ہیں۔
میں حفیظ تائب کی بہت بڑی کائنات میں کوئی جگہ نہ پا سکا۔ اس سے بڑی اور گہری بدقسمتی اور محرومی کیا ہو سکتی ہے مگر میں ان کے لیے محبت کی جو کائنات رکھتا ہوں اس کی وسعتوں میں کچھ اور اضافہ ہو گیا ہے۔
میں دل کی بے قراریوں اور سرشاریوں کے کسی علاقے میں کھڑا ہوں اور نواسہ ¿ حفیظ تائب محمد نعمان تائب کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے وہ کام کر دکھایا ہے جس کی ہم صرف آرزو ہی کر سکتے تھے۔ مجید منہاس کی متواتر اور مسلسل نگرانی کے بغیر یہ کارنامہ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہ بہت بڑا کام ہے اور اس کا کریڈٹ تائب صاحب کے اچھے دل والے بھائی مجید منہاس کو جاتا ہے۔ وہ میرے ساتھ بہت محبت رکھتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر حفیظ تائب یاد آ جاتے ہیں۔ تائب صاحب کی یاد کو محبت کرنے والوں کے دل میں آباد رکھنے کے لیے مجید منہاس نے ناقابل فراموش کام کیا ہے۔ حفیظ تائب کی نعت تو لوگوں کو سرشار کرتی رہتی ہے۔ آج حفیظ تائب کی کائنات نعت کو عاشقان رسول کے لیے ایک پناہ گاہ بنانے والے مجید منہاس کے لیے ان جذبات سے دوستوں کو آگاہ کر رہا ہوں جو کائنات حفیظ تائب میں محفوظ ہو گئے ہیں:
خلوص و مہر و وفا سراسر مرا برادر
مجید منہاس انس پیکر مرا برادر
وہ نیک فطرت وہ نیک نیت وہ نیک خصلت
مرا زر جاں مرا گل تر میرا برادر
نبی کا عشق اور ذوق مدحت اساس جس کی
وہ پیروِ سنت پیمبر مرا برادر
وہ میرا مونس وہ میرا ہمدرد و ہمنوا ہے
شگفتہ کردار و خوش مقدر مرا برادر