لڑکیوں کے عالمی دن پر تقریبات ”شادی کی کم از کم عمر 16 سے بڑھا کر 18 سال کی جائے“: خواتین

لاہور (لیڈی رپورٹر) بچیوں کاعالمی دن کے موقع پر گرل گائیڈ ایسوسی ایشن اور بچوں کے حقوق کی تنظیموںکے نیٹ ورک چائلڈ رائٹس موومنٹ پنجاب کے زیر اہتمام تقریبات ہوئیں۔ ”لڑکیوںکی ترقی، پائیدار ترقی کے اہداف کی ترقی “ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میںانسانی حقوق کے وزیر خلیل طاہرسندھو نے کہا کہ حکومت پنجاب نے خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے پنجاب اسمبلی میں موثر قانون سازی کی ہے اور ویمن اتھارٹی کا قیام بھی ایک ایسی ہی کاوش ہے۔تقریب میں ایگزیکٹوممبران نگہت ارشد، ثمینہ اعجاز،بشریٰ خالق ، راشدہ قریشی و دیگر موجود تھیں۔ راشدہ قریشی اور بشریٰ خالق نے کہا کہ صوبہ پنجاب مےں بچوں کے تحفظ کی پالےسی ہی موجو د نہیں ہے، صرف سال2016 کے دوران صوبہ پنجاب مےں بچےوں کے ساتھ ہونے والے جنسی تشدد کے سب سے ذےادہ واقعات رپورٹ ہوئے۔ شادی کی کم از کم قانونی عمر کو16 سال سے بڑھا کر 18سال کرنے کے لےے بھی حکومت پنجاب کو سنجےدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔کم عمری کی شادی کے نتےجے مےں لڑکی اپنے حق تعلےم، صحت کا حق ،کھےل کود اور تفرےح کا حق، آزادی رائے کا حق اور ترقی کرنے کے حق سے محروم کر دی جاتی ہے، جو کہ بچےوںکے بنےادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔بعدازاںصوبائی وزیر نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ظلم کے خلاف ڈٹ جانیوالی اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالی بچیوں اور خواتین میں شیلڈ تقسیم کیں۔ دریںاثنا پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین کی چیئرپرسن فوزیہ وقار نے کہاکہ 11 اکتوبر دراصل لڑکیوں کو درپیش ضروریات، چیلینجز اور بااختیار بنانے کی سوچ کا دن ہے ان مقاصد کے حصول کی خاطر ہر قسم کے منفی رجحانات کو ختم کرنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔

ای پیپر دی نیشن