احمد کمال نظامی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جہاں کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے متنازعہ مسئلہ ہی قرار نہیں دیا بلکہ ایشیاءمیں امن برقرار رکھنے کے لئے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیر جو ہمارا ہے اس پر بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے اور کشمیری عوام اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پاکستان ایک عشرہ سے زیادہ ہوا دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ پاکستان پر لگائی جانے والی پابندیاں نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرےں گی بلکہ اس سے خطہ میں بھی عدم استحکام پیدا ہو گا۔ شاہد خاقان عباسی نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ چاہے جتنی بھی پابندیاں عائد کر دی جائیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنی ہے اور فتح حاصل کرنی ہے۔ اس وقت پاکستان کے پاس امریکی ہتھیار ہیں اور اب پاکستان نے روسی جنگی ہیلی کاپٹر کا بیڑہ بھی اپنے اسلحہ خانے میں شامل کر لیا ہے۔ گویا امریکی، چینی، روسی اور یورپی اسلحہ سے ہم لیس ہیں اور ہر قسم کا مقابلہ کرنے اور اپنی سلامتی کی جنگ لڑنے کی اہلیت رکھتے ہیں جبکہ چین جیسی ابھرتی ہوئی عالمی طاقت نے بھی امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ جس کی ڈومور کی قوالی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی، امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کا اعتراف کیا ہے اور امریکن انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرے اور اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے۔ لیکن ایسے محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ کے ہوتے ہوئے پاکستان کو کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ٹرمپ ایک ہی بولی بول رہے ہیں جبکہ سابق افغانی صدر حامد کرزئی نے دہشت گردی کے حوالہ سے اپنے ایک بیان میں امریکہ امریکہ کا وہ چہرہ بے نقاب کر دیا جس کو ڈومور کی قوالی کرتے ہوئے نقاب میں چھپا رکھا ہے۔ حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش سے امریکہ کے مستقل رابطے ہیں اور امریکہ ہی داعش کو افغانستان لایا اور اسے اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ جنگجو افغانستان میں امریکی اڈے بھی استعمال کرتے ہیں۔ ہم تو روز اول سے ہی کہہ رہے ہیں کہ ایران نے امریکہ کو جو بڑا شیطان قرار دے رکھا ہے وہ درست ہے۔لہٰذا امریکہ افغانستان میں داعش کو بھارت کے کہنے پر بھارتی مفادات کو تقویت پہنچانے کے لئے پاکستان کے خلاف آیا ہے اور پاکستان میں جس قدر دہشت گردی ہو رہی ہے، دہشت گرد افغانستان سے ہی پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے درست کہا ہے کہ امریکہ پر انحصار کے دن گئے، پاکستان جیسا ملک چلانا آسان نہیں جبکہ بھارت آئے روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور پاکستان کے احتجاج کے باوجود بھارت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے دوٹوک الفاظ میں انتباہ کیا ہے کہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں کا اعتراف کرے، کسی کو اپنے ایکشن کی غلط تشریح نہیں کرنی چاہیے اور نہ کرنے دیں گے۔ ہر مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اندرونی اور بیرونی جارحیت کا نہ صرف مقابلہ کریں گے بلکہ نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ بھارت اور امریکہ کی حکمت عملی یوں نظر آتی ہے کہ اس بار اگر جنگ ہو تو وہ بھارت اور پاکستان کی بجائے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہو اور بھارت اتحادی کا کردار ادا کرے گا۔ اول تو جنگ ہوتی نظر نہیں آتی اگر ہوئی تو پھر تیسری عالمی جنگ کی ریہرسل ہو گی۔
دوسری طرف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ(ن) پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تمام وفاقی وزراءاور ارکان قومی اسمبلی پر پابندی عا©ئد کر دی ہے کہ وہ عدلیہ اور اداروں کے خلاف کوئی بیان بازی نہ کریں۔ یہ اچانک تبدیلی کیسے رونما ہوئی ہے، صورت حال یکسر تبدیل ہو جائے گی۔ مریم نواز نے اب بھرپور انداز میں سیاست میں قدم رکھ دیا ہے اور احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بعد ان کا کہنا ہے کہ پانامہ پر چلنے والا مقدمہ جب اقامہ پر ختم ہو گا تو بہت سے سوالات جنم لیں گے اور جج حضرات کو بھی اس کا جواب دینا پڑے گا۔ بھگوڑے آزاد پھر رہے ہیں اور جلسے کر رہے ہیں ان کا اشارہ عمران خان اور طاہرالقادری کی طرف تھا۔ ان کو کوئی گرفتار نہیں کر رہا جو خود کو احتساب کے لئے پیش کر رہے ہیں انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ جب تک میاں محمد نوازشریف کے خلاف کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی،جب تک دنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں آ جاتی جس پر میاںمحمدنوازشریف یا ان کے خاندان کے کسی فرد کو پکڑا جا سکے یہ قیامت تک ٹرائل چلتے رہیں گے۔ ہم ہر بار پیش ہو کر انصاف اور عدل کی زنجیر ہلا رہے ہیں۔ انتقام نما احتساب سے ہم ڈرتے نہیں ہیں۔ مریم نواز نے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ وہ برطانوی شہری ہیں ان پر پاکستانی قانون نافذ نہیں ہوتا۔ جبکہ میاں محمد نوازشریف کے صاحبزادے حسن نواز کا کہنا ہے کہ وہ نہ اشتہاری ہیں اور نہ مجرم ہیں بلکہ گزشتہ 20برسوں سے جس شہر اور جس ملک میں رہائش پذیر ہیں آج بھی وہیں رہتا ہوں۔ میں پاکستانی شہری نہیں ہوں لہٰذا پاکستانی قوانین مجھ پر لاگو نہیں ہوتے جبکہ عدالت نے تمام مقدمات الگ الگ چلانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔ نیب کے نئے چیئرمین کی تقرری سے بھی صورت حال تبدیل ہو سکتی ہے۔ سابق اٹارنی جنرل عمر خان قادر نے نیا پنڈورابکس کھول دیا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پانامہ کیس کا اونٹ کسی کروٹ بھی بیٹھتا نظر نہیں آتا۔ تلخی اور تنا¶ میں اضافہ ہو گا؟۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اکتوبر میں اہم پیش رفت ہو گی۔