جعلی شہادتیں بنانا معاشرے کا ناسور ہم اصلاح کی بجائے خرابی کی جانب بڑھ رہے ہیں

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے قتل کے کیس میں ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزم وسیم خان کو دس سال بعد بری کرنے کا حکم دے دیا، ملزم وسیم خان پر 2008میں ڈسٹرکٹ کورٹ راولپنڈی میں ابرار حسین نامی شخص کے قتل کا الزام تھا۔ بدھ کو کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ بہت سے کیسسز میں مدعی ہوتے نہیں بنائے جاتے ہیں۔ نقلی شہادت کی وجہ سے اصلی ملزم رہا ہو جاتے ہیں۔ ملزم اصلی اور شہادت کا نقلی ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ نقلی شہادتیں بنانا ہمارے معاشرے کا ناسور ہے۔ اللہ تعالی کا حکم ہے سچی گواہی دو۔ جسٹس کھوسہ نے کہا بھری کچہری میں قتل کیا گیا گواہ بھی نہیں؟ لمحہ فکریہ ہے جس وکیل کے چیمبر کے سامنے قتل کیا گیا وہ بھی گواہ نہیں بنا۔ ملزم سچے گواہ پیش نہ ہونے کی وجہ سے رہا ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالی کا حکم ہے اگر آپ کسی پر الزام لگائو توچار گواہ پیش کرو۔ اللہ تعالی کا حکم ہے انصاف کے لیے کھڑے ہوجا چاہے وہ اپنے خلاف ہی ہو۔ بدقسمتی ہے کہ سچے گواہ پیش نہیں ہوتے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اصلاح کی بجائے ہم خرابی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن