واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میںگزشتہ 4سال میں دہشت گردی کے خلاف بے شمار کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ پاکستان 2013ءکے مقابلے میں 2017ءمیں محفوظ ملک ہے۔ ضرب عضب اور ردالفساد کے تحت ہم نے دہشت گردی کی کمر توڑ دی۔ ہمارے اوپر جو دہشت گردی مسلط ہے اس کا پس منظر عشروں پرمحیط ہے۔سوویت یونین چلا گیا تو سب ہاتھ جھاڑ کر چلے گئے۔ پاکستان 35لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ تنہا برداشت کرتا رہا۔جو صورتحال ہمارے سامنے ہے وہ ہماری پیدا کردہ نہیں، یہ صورتحال بین الاقوامی حالات اور قوتوں کی جنگ کی ہے جس کا ہم نے سامنا کیا۔ آج ہم سے کہا جاتا ہے کہ ان حالات کا تنہا مقابلہ کریں۔ یہ سراسر ناانصافی ہے۔ آج جو کچھ کررہے ہیں، کسی کو خوش کرنے کیلئے نہیں کررہے۔ ہم پاکستان کے مستقبل کیلئے کررہے ہیں تاکہ امن اور ترقی ہوں۔ ساتھ ساتھ متبادل میزانیے اور دہشت گردی کی روک تھام کی طرف بھی جائیں گے۔ پاکستان خارجہ محاذ پر چیلنجز کا سامنا کر رہاہے۔ حالیہ واقعات نے داخلی استحکام متاثر کیا۔ ہمیں داخلی استحکام اور اداروں کے درمیان اعتماد کی ضرورت ہے۔تمام اداروں کی قیادت کا امتحان ہے کہ کس طرح مشکل دور میں ملک کو آگے لے کر جائیں۔ حالیہ واقعات نے پاکستان کے داخلی استحکام کو متاثر کیا۔ صرف سابق وزیراعظم کے حوالے سے فیصلے نے سٹاک مارکیٹ میں 14ارب ڈالر کا نقصان کیا۔ ہم اس طرح کے سیاسی بحرانوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ افغانستان میں داعش کا بڑھتا ہوا اثر خطے اور پاکستان کیلئے خطرات کا پیش خیمہ ہے۔افغانستان میں سکیورٹی کی ناکامی کا الزام پاکستان پر لگانا ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے والے وزیر خزانہ کو پچھلے 6ماہ سے مجرم بناکر پیش کیا جارہا ہے۔کچھ لوگوں کا خیال تھا نوازشریف کے ہٹنے سے حکومت ٹوٹ جائے گی لیکن پارٹی متحد رہی۔عالمی بنک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ آیاہوں۔ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان کی وزارتی سطح پر نمائندگی نہیں۔ امریکہ میں سی پیک پر خدشات بے بنیاد اور بھارت کے پراپیگنڈے پر مبنی ہیں۔ سی پیک منصوبہ کسی کے خلاف نہیں۔ داخلی محرم استحکام کے خارجی سطح پر اثرات ہوں گے۔ یہ سازش نہیں‘ یہ رابطہ کار اور جیو اکانومکس کا منصوبہ ہے۔ہم نے خطے میں جنگوں کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔
احسن اقبال