اسلام آباد (صباح نیوز) موسمیاتی تبدیلی کے زیرِاثر دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھنے کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں، لیکن پاکستان کے شمالی علاقوں کی برفانی چوٹیوں پر درج حرارت کم ہونے کی وجہ سے گلیشیئر بڑھ رہے ہیں۔ عالمی سطح پر سائنس دانوں کے لئے تو یہ اچھی خبر ہو لیکن عام پاکستانیوں کے لئے یہ خبر اس لئے اچھی نہیں ہے کیونکہ گلیشیئر پگھلنے کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے دریاﺅں میں پانی کم آ رہا ہے اور آنے والے برسوں میں پاکستانی دریاﺅں میں پانی کی سات فیصد تک کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ بات ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے گزشتہ روز شائع ہونے والے اپنے تحقیقی مقالے میں بتائی ہے۔ ایک پاکستانی اور تین امریکی سائنس دانوں نے پاکستان کے ہمالیہ، قراقرم اور ہندو کش پہاڑوں پر واقع گلیشیئروں میں پچھلے 50 برسوں کے دوران ہونے والی تبدیلیوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے اس پر اپنی تحقیق کی بنیاد رکھی ہے۔ ایریزونا یونیورسٹی میں پاکستانی گلیشیئروں پر ڈاکٹریٹ کرنے والے فرخ بشیر نے اپنے تین امریکی پروفیسروں شوبِن زِنگ، ہوشن گپتا اور پیٹر ہیزنبرگ کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پاکستانی پہاڑی چوٹیوں پر واقع گلیشیئر باقی دنیا کے گلیشیئروں کے برعکس بڑھ رہے ہیں۔ یہ گلیشیئر دنیا بھر میں بر اعظم انٹارکٹیکا کے علاوہ دنیا بھر میں سب سے بڑے گلیشیئر مانے جاتے ہیں اور پاکستان کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ اس وجہ سے اس امریکی تحقیق کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے اپنی جگہ پر قائم رہنے یا بڑھنے کی وجہ سے ان گلیشیئروں سے نکلنے والے دریاﺅں میں پانی کی مقدار بھی کم ہونے کا خطرہ ہے۔ سائنس دان پاکستانی گلیشیئروں کے ماحول میں پائی جانے والی اس غیر معمولی صورتحال کو قراقرم ایناملی کا نام دیتے ہیں۔ یعنی عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی جو اثرات لا رہی ہے، پاکستان کے اس علاقے میں اس کے الٹ حالات دیکھے جا رہے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلیشیئروں کے بڑھنے کی وجہ درج حرارت میں کمی کے علاوہ اس علاقے میں بادلوں اور نمی کا ہونا اور تیز ہواﺅں کا نہ چلنا ہے۔
گلیشیئر