عمران نے 2014ءمیں پشاور میں میٹرو بس منصوبہ کا اعلان کیا، آج تک ایک اینٹ بھی نہیں لگی:شہباز شریف

وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے 2014ءمیں پشاور میں میٹرو بس سروس منصوبہ کا اعلان کیا مگر آج تک وہاں ایک اینٹ بھی نہیں لگی۔ اپنے پٹھان بہن بھائیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر کے پی کے میں ہماری حکومت ہوتی تو 11 ماہ میں پشاور موٹروے کا منصوبہ بن جاتا۔ عمران خان نے کام خود نہیں کیا جس صوبہ میں تبدیلی اور نئے پاکستان کا نعرہ لگایا وہاں کے لوگ اس دن کو کوستے ہوں گے کہ ہم نے اس کو ووٹ کیوں دیا اور لاہور میں میٹرو ٹرین کی پچ کو ہی اکھاڑ دیا کہ نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دینگے مگر پاکستان کے عوام اس سیاست کو مسترد کر دیا۔ ملتان میں نشتر ہسپتال نمبر دو کی تعمیر کے منصوبہ پہ رواں سال ہی کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار شہباز شریف نے ملتان میں اسپیڈو بس سروس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور اور راولپنڈی، اسلام آباد کے بعد پورے پاکستان میں ملتان شہر میں میٹرو بس ہے نہ کراچی نہ پشاور اور نہ کسی اور جگہ، ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ سوا چار سال گزرنے کے باوجود میری مراد کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے جو سوا چار سال گزرنے کے باوجود وہاں پر میٹرو کے حوالے سے ایک اینٹ بھی نہیں لگا سکی۔ لاہور میں جب 2012ءمیں میٹرو بس کا منصوبہ شروع اور 2013ءکے اوائل میں مکمل ہوا۔ اس وقت بھی پی ٹی آئی کے پیٹ میں بڑے مروڑ اٹھ رہے تھے کہ لاہور کے عام شہریوں کو جو شاندار ترین میٹرو مہیا کی جا رہی ہے۔ اس کے مقابلہ میں جو قرضہ خور ہیں جنہوں نے ملک کے اندر اربوں روپے قرضوں کی شکل میں ہڑپ کر لئے جن میں جنوبی پنجاب کے بعض امیر ترین لوگوں کے نام شامل ہیں۔ مٹھی بھر اشرافیہ نے لاہور میں میٹرو بس کی شدید ترین مخالفت کی حتیٰ کہ ان کے چیئرمین عمران خان نیازی اور ان کے نیاز مندوں نے کہا کہ یہ جنگلا بس ہے کہا کہ 70 ارب روپے خرچ ہو گئے۔ آج تک وہ 70 ارب کا ثبوت نہیں دے سکے۔ میں نے ہمیشہ کہا کہ 30 ارب روپے سے زیادہ ایک دھیلا نہیں لگا۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 2014ءمیں سات مہینے اسلام آباد میں دھرنے دیئے گئے۔ پاکستان کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ پاکستانی معیشت کی چولیں ہل گئیں اور صرف یہی نہیں ستمبر 2014ءمیں جب چینی صدر نے تشریف لانا تھی ان کا دورہ چینی حکومت نے مجبوراً کینسل کر دیا۔ چینی سفیر کی بھی پی ٹی آئی والوں نے بات نہیں مانی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صدر آ رہے ہیں وہ خالی سیرسپاٹے کے لئے نہیں آ رہے۔ پاکستان کو سی پیک کا تحفہ دینے آ رہے ہیں۔ آپ کچھ نہیں تو چند دن کے لئے مہربانی کریں۔ انہوں نے کسی کی نہیں سنی۔ ان کو اس بات سے کوئی حرج نہیں تھی کہ انہوں نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے ساتھ مہینے برباد کر دیئے۔ ان کو اس کا بھی احساس نہیں تھا کہ ستمبر 2014ءمیں سی پیک کا معاہدہ ہو گا تو 2015ءمیں سی پیک کے منصوبے زمین سے اٹھ کر آسمان سے باتیں کرنے لگیں گے۔ ان سے نہ صرف ان کو کوئی غرض نہیں تھی۔ انہوں نے پاکستان دشمنی کا بھرپور ثبوت دیا کیونکہ اگر ستمبر 2014ءمیں چینی صدر آتے اور معاہدے پر دستخط ہوتے تو پھر ساہیوال کے بجلی کے منصوبہ کا جون 2017ءمیں افتتاح نہ ہوتا بلکہ جنوری 2017ءکو افتتاح ہوتا اور پاکستان کی معیشت کو بے پناہ فائدہ پہنچتا۔ یہ ملک کے ساتھ زیادتی اور پاکستان کے عام آدمی کے ساتھ زیادتی کا اس سے بڑا اور کوئی ثبوت نہیں ہو سکتا۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 2014ءمیں پی ٹی آئی نے پشاور میں میٹرو بنانے کا اعلان کیا۔ میں یہ قطعاً نہیں کہہ رہا کہ انہوں نے تھوک کر چاٹا بلکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ آج تک پشاور میں میٹرو کی ایک اینٹ تک نہیں لگی۔ پشاور میں کچھ کر نہیں سکے۔ میں پشاور کے اپنے غیور پٹھان بہنوں اور بھائیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر وہاں پر (ن) لیگ کی حکومت ہوتی تو پشاور میں بھی 11 مہینے میں میٹرو بس منصوبہ بنتا۔ کام خود نہیں کیا جس صوبہ میں تبدیلی اور نئے پاکستان کا نعرہ لگایا۔ وہاں کے لوگ اس دن کو کوستے ہوں گے کہ ہم نے اس کو ووٹ کیوں دیا اور لاہور میں میٹرو ٹرین کی پچ ہی کو اکھاڑ دیا کہ نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے مگر پاکستان کے عوام اس سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔ آج سے ملتان میں 100 فیڈر ایئرکنڈیشنڈ بسوں سے سروس کا آغاز ہو رہا ہے۔ لوگ فیڈر بس اور میٹرو بس پر 25 روپے ادا کر کے باوقار طریقے سے سفر کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم لودھراں کو بھی فیڈر بس مہیا کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم نے ملتان میں نشتر ہسپتال نمبر دو بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کا کام کا آغاز رواں سال ہی ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں بلاخوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں پنجاب کی تاریخ میں کسی حکومت نے جنوبی پنجاب کے لئے وہ منصوبے، اقدامات اور خدمت نہیں کی جتنی ان چار سالوں میں (ن) لیگ کی حکومت نے جنوبی پنجاب میں کی ہے۔ 85 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے دور دراز علاقوں میں ہزاروں کلومیٹر لمبی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں جبکہ میاں نوازشریف کی قیادت میں وفاقی اور پنجاب حکومت نے اربوں روپے کھاد کی سبسڈی کے لئے کسان بھائیوں کو مہیا کئے۔ پنجاب حکومت 100 ارب روپے کے بلاسود قرضوں کے پروگرام کا آغاز کیا۔ دو لاکھ چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضے مل چکے ہیں۔ رحیم یار خان میں پہلی آئی ٹی یونیورسٹی رواں سال مکمل ہونے والی ہے۔ خانیوال سے لودھراں تک 23 ارب روپے کی لاگت سے موٹروے منصوبہ پر دن رات کام جاری ہے۔ ڈیرہ غازی خان سے مظفرگڑھ تک 14 ارب روپے کی لاگت سے سڑک کے منصوبہ پر کام جاری ہونے والا ہے۔ صاف پانی منصوبے کا آغاز بھی جنوبی پنجاب سے کیا جا رہا ہے۔ رواں سال اس کے ٹھیکے دے دیئے جائینگے اور بہاولنگر سے لے کر میانوالی تک 55 تحصیلوں میں صاف پانی کے منصوبوں کا آغاز کر دینگے۔ ہیپاٹائٹس کے خاتمہ کے لئے پنجاب کے تمام اضلاع میں فلٹر کلینک بنائے جا رہے ہیں۔ شجاع آباد اور ملتان میں آئندہ چار پانچ ماہ میں فلٹر کلینک بنا کر چالو کر دینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ہفتوں میں موٹربائیک ایمبولینس منصوبہ کا آغاز ملتان میں بھی کر دیا جائے گا۔ ملتان سفاری پارک پر فوری طور پر کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن