شام میں آپریشن تیز، کردوں سے 11 دیہات واگزار: ترکی پر پابندیوں کا بل لائیں گے: ری پبلکنز ارکان

دمشق+ واشنگٹن (اے پی پی+ این این) آئی ترک افواج کی جانب سے حملوں میں تیزی آنے کے بعد شمالی شام میں ہزاروں افراد نے محفوظ علاقوں کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے۔ انسانی حقوق کے مطابق گزشتہ دو دنوں کے دوران 70ہزار افراد بے گھر ہوئے۔ ترکی کی فوج نے11دیہات پر قبضہ کرلیا ہے اور سرحدی قصبوں راس العین اور تل ابیض کو گھیرے میں لیا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق ترک فوج کے حملوں میں 11 شہری جاں بحق ہوئے۔ امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ سکتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا نے ترکی کو سرحد پار سے حملہ کرنے کی موثر طور پر گرین لائٹ دی جس کے بارے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد شام کی سرحد کے ساتھ 480 کلومیٹر ایک ’محفوظ زون‘ بنانا ہے۔ آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق شمالی شام میں ترک فوج اور کرد ڈیموکریٹک فورسز کے درمیان گھسان کی جنگ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق کرد فورسز نے تل ابیض کے علاقے میں ترک فوج کے خلاف جوابی کارروائی کرکے اہم علاقہ ترک فوج سے واپس لے لیا۔ انسانی حقوق گروپ کے مطابق ترک فوج کی طرف سے شمالی شام میں کردوں کے ٹھکانوں پر زمینی اور فضائی حملے بدستور جاری ہیں۔ مصر اور اردن نے شام میں کرد فورسز کے خلاف ترکی کی طرف سے کی گئی فوجی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے مصر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔صدر السیسی نے کہا کہ وہ شمال مشرقی شام میں ترک فوجی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ترکی میں پولیس نے شام میں جاری فوجی کارروائی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون شروع کیا ہے۔ 87 صحافیوں کو حراست میں لیاگیا ہے۔ ان میں ایک مقامی اخبار کے چیف ایڈیٹر بھی شامل ہیں۔ترکی کے مشہور صحافی ہکان دیمیر پر سفر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ادھر امریکی ایوان نمائندگان میں درجنوں ری پبلیکنز ارکان نے اعلان کیا کہ وہ شام میں کرد فورسز کے خلاف ترکی کے فوجی حملے کے جواب میں ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے ایک بل پیش کریں گے۔ری پبلکن ریپ لز چینی نے کہا کہ طیب اردگان اور ا ن کی حکومت کو شمالی شام میں ہمارے کرد اتحادیوں پر بے رحمانہ حملے کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔روس کے ساتھ تعاون پر خدشات ہیں۔ شام میں ہمارے کرد اتحادیوں پر حملے پر ترکی کیخلاف پابندیاں لگائی جائیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ ہم داعش کو 100 فی صد شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ اب شام میں ترکی کے زیر اثر علاقے میں ہمارا کوئی فوجی نہیں ہے۔ ہم نے اپنا کام بالکل ٹھیک طریقے سے انجام دیا ہے! اب ترکی کردوں پر حملہ کر رہا ہے جو 200 سال سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ٹرمپ نے کہا ہمارے پاس شام سے متعلق تین میں سے ایک آپشن ہے ہزاروں فوج بھیجنا ، یا ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنا اور اس پر پابندیا ں عائد کرنا ، یا ترکی اور کردوں کے مابین ثالثی کرنا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایوان نمائندگان میں 28 ری پبلکن ارکان کے گروپ نے قانون سازی کا اعلان کیا جس میں ترکی پر پابندیاں عائد ہوجائیں گی۔ ترک وزارت دفاع کے مطابق اب تک کرد ملیشیا کے 342 دہشت گرد مارے گئے، ایک ترک فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہوئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن