اسلام آباد (جاوید صدیق) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض فوج اور انتظامیہ کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور مزاحمت کو کمزور کرنے کیلئے بھارتی حکومت نے مذہبی کارڈ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مودی حکومت نے بھارت سے صوفیائے کرام اور مختلف زیارتوں کے گدی نشینوں کا ایک وفد مقبوضہ کشمیر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ کشمیری نوجوانوں کو بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو تسلیم کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔ مقبوضہ کشمیر کے انگریزی روزنامہ کشمیر ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اجمیر شریف کی درگاہ کے گدی نشین زین العابدین علی خان کی قیادت میں صوفیاء اور مشائخ کا یہ وفد کل اتوار کے روز سے 14 اکتوبر تک سرینگر اور دوسرے شہروں کا دورہ کرے گا۔ یہ وفد کشمیری نواجوانوں کو ’’امن‘‘ کی طرف راغب کرے گا اور ’’ سرحد پار سے ہونے والے پراپیگنڈہ‘‘ (جس کا اشارہ پاکستان کی طرف ہے) سے متاثر نہ ہونے پر نوجوانوں کو قائل کرے گا۔ صوفیاء کے اس 18 رکنی وفد میں نظام الدین اولیا کے مزار کے نمائندہ نصیر الدین چشتی بھی شامل ہونگے۔ مودی سرکاری کی طرف سے بھیجے جانیوالے صوفیا کے اس وفد میں راجستھان، نئی دہلی، اتر پردیش ، کرناٹک و گجرات کی چیدہ چیدہ گدی سے منسلک صوفیاء اور مشائخ شامل ہونگے۔