ترجمان عالم اسلام عبدالغفار عزیز!

اسلامی تحریکوں کے مرکز منصورہ میں اندرون و بیرون ملک سے پاکستانی غیر ملکی تشریف لاتے، تو انھیں ایک پروقار، دیدہ زیب، ویل ڈریس، تیز چلتے قدم، چہرے پر شادابی، مسکراہٹ، زندہ دل جواں جذبوں کے امین عرب و عجم کے درمیان اخوت، بھائی چارے، اخلاص و محبت بانٹنے اور پھیلانے والی محسور کن شخصیت کا سامنا ہوتا۔ اسے دنیا عبدالغفار عزیزؒ کے نام سے جانتی ہے۔ ان کو متوفی لکھتے، پکارتے وقت کلیجہ منہ کو آتا ہے، لیکن نظام قدرت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب بندے کو اپنے پاس بلا لیا جو جنت کا مہمان بنا ہے۔
 عبدالغفار عزیزؒ عالمی اسلامی تحریکوں کے قائدین و کارکنان اور عالم اسلام میں پاکستان کے حقیقی ترجمان تھے۔ نوجوان نسل ان کی سعادت مندی، حب الوطنی، اسلام پسندی اور کلمۃ اللہ کی کبریائی پر تمام براعظموں میں گونجنے جیسی آواز کی دلدارہ تھے۔ عبدالغفار عزیزؒ کے ساتھ متعدد مرتبہ سفر کا ساتھی بننے کی سعادت حاصل ہوئی۔ سفر کے آغاز سے قرآن کی تلاوت سے آغاز، دوران سفر قرآن پاک کی تفسیر و ترجمہ ، احادیث مبارکہ اور بزرگان دین کے اقوال زریں کا عربی سے اردو میں ترجمہ اور محسور کن دعائیں سن کر رشک آتا تھا کہ بندہ مومن میں اللہ کے ولی کی نشانی دکھائی دیتی ہے۔ سفر کے آداب، دعائوں کی تلقین اور ایسی پُراثر گفتگو کہ پتہ ہی نہیں چلتا تھا کہ منصورہ سے جس منزل کی طرف رواں دواںہیں وہ آ گئی ہے۔
 غیر ملکی سفارت خانوں میں ان کا جانا معمول تھا۔ اسی طرح منصورہ میں غیر ملکی سفیروں اور دیار غیر سے آئے وفود کے ساتھ ان پر محبت کے پھول نچھاور کرنا ان کا طرۂ امتیاز تھا۔ میں انھیں محبت سے پیر صاحب کے لقب سے پکارتا تو وہ مجھے پیرِ طریقت کے لقب سے نوازتے۔ یہ ایک رہنما کی اپنے کارکن سے محبت کا والہانہ اظہار تھا۔ عبدالغفار عزیزؒ ایک قدآور شخصیت سے بھی زیادہ قدر آور تھے۔ اٹھتے، بیٹھتے، چلتے، بولتے، سنتے، سوال کا جواب میں بھی ادب واحترام کو ملحوظ خاطر رکھتے۔ وہ چلتی پھرتی جیتی جاگتی اعلیٰ اوصاف کی ڈکشنری اور لائبریری تھے۔ وہ لوگ بہت خوش قسمت ہیں جنھوں نے ان سے آدابِ زندگی گزارنے کے طور طریقے سیکھے۔ 
جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام میں سب مندوبین کی نظریں بین الاقوامی سیشن پر مرکوز ہوتی تھیں۔ جب اس سیشن کا آغاز ہوتو عبدالغفار عزیزؒ کی آواز سامعین تک پہنچتی، تو انقلاب انقلاب اسلامی انقلاب ’’لاشرقیہ لاغربیہ اسلامیہ اسلامیہ‘‘ کے نعرے ہر طرف گونجتے۔ کارکنوں کے دلوں کی دھڑکن تیز ہو جاتی وہ عالم عرب، مشرق، یورپ، افریقہ، ایشیا سے آئے اسلامی تحریکوں کے سربراہان مندوبین کی تقرریں سنتے، لیکن اس سیشن کے دولہا کا اعزاز عبدالغفار عزیزؒ کے نصیب میں ہی آتا۔ خطبہ حج پر ان کے عربی سے اردو میں ترجمہ کے لیے اندرون و بیرون ملک سے پاکستانی پوچھتے کہ وہ کس ٹی وی چینل کی سکرین پر آ کر رہنمائی کریں گے تاکہ ہم ان کی خوب صورت، خوب سیرت، محسور کن آواز کو اپنے دلوں پر محسوس کریں اور ان کی آواز کو ریکارڈ کر لیتے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ عبدالغفار عزیزؒ کے لخت جگر فوران، محمد باسل ان کی نشانیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان بچوں کو لمبی زندگی عطا فرمائے۔ یہ ہیرے موتی لعل ہیں اور امت کا سرمایہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ عبدالغفار عزیزؒ کے درجات بلند فرمائے اور حقِ مغفرت کرے، عجب آزاد مرد تھا!

ای پیپر دی نیشن