کراچی(اے پی پی)ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان ( ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے لیتھیئم دھات کو پاکستان کا پوشیدہ سونا قرار دیتے ہوئے پختہ یقین کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں لیتھیئم کے وسیع ذخائر کے غیر معمولی امکانات موجود ہیں۔ پاکستان کو قدرت نے 92 معدنیات کی حیرت انگیز تعداد سے نوازا ہے اور ہر ایک معدنیات اپنی پوشیدہ صلاحیت رکھتا ہے تاہم ہائیڈرو کاربن فیول کے ماحول دوست متبادل کے طور پر لیتھیئم دھات بتدریج دنیا کے سامنا آرہی ہے۔صدر ای ایف پی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہاکہ درحقیقت دنیا کی 75 فیصد لیتھیئم کی سپلائی چلی، ارجنٹائن اور بولیویا سے حاصل ہوتی ہے جسے لیتھیئم ٹرائنگل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اعلان انتہائی اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان میں نمک کی جھیلوں میں نئے دریافت ہونے والے لیتھیئم کے ذخائر اس ملک کی معدنی برآمدات کے حوالے سے صلاحیتوں میں انقلاب برپا کریں گے۔ انہوں نے اس خصوصی لیتھیئم سرکل میں شامل ہونے مسرت کا اظہار کیا جو اس وقت بجلی کی پیداوار کا سب سے قیمتی متبادل ہے ایسے وقت میں جب پوری دنیا کاربن کی کمی پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔اسماعیل ستار نے مزید کہا کہ پاکستان میں سالانہ 10 لاکھ سے 30 لاکھ ٹن لیتھیئم پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جس کی فی الوقت قیمت 10 ہزار ڈالر سے 12 ہزار ڈالر فی ٹن ہے۔ ای ایف پی سالٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ساتھ ایک افہام و تفہیم سے لیک برائن سے لیتھیئم پر ابتدائی پائلٹ اسٹڈی میں اپنا اہم کردار ادا کررہا ہے۔ جو اس وقت مختلف سائٹس پر جاری ہے۔انہوں نے سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے اس طرح کے توانائی کے وسیع عمل کو آسان بنانے کے لیے کاروباری لاگت کم کرنے کے سلسلے میں حکومت کے تعاون کے ساتھ پختہ یقین ظاہر کیا کہ پاکستان دنیا کو لیتھیئم مصنوعات کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔