نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی تواضع فرمائی اور اپنی امت کو بھی عاجزی ،انکساری اور تواضع کی تعلیم دی ۔٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’جو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع اختیار کرے اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کردیتا ہے۔ اور جو میانہ روی اختیار کرے اللہ اسے غنی کردیتا ہے اور جو اللہ تبارک وتعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے محبت رکھتا ہے۔ (کنز العمال ) ٭حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی بھی شخص محبوب نہ تھا، لیکن جب آپ تشریف لاتے تو وہ تعظیم کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ انھیں علم تھا کہ حضور سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم اس کام سے ناخوش ہوتے ہیں۔ (ترمذی )٭حضرت عیاض رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیںکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی ہے کہ تم تواضع اختیار کرو، کوئی ایک دوسرے پر فخر نہ کرے اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے۔(مشکوۃ)٭امیر المومنین عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک دن خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگو تواضع اختیا ر کرو کیونکہ میںنے حضور رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ’’جو شخص صرف اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا رتبہ بلند کرتا ہے، گویا کہ وہ اپنے خیال میں حقیر ہوتا ہے ،لیکن لوگوں کی نظروں میں وقیع ہوتا ہے۔ اور جو شخص تکبر کرتا ہے لوگوں کی نظر میں حقیر ہوجاتا ہے اور خدا اس کا رتبہ پست کردیتا ہے ،یہاں تک کہ وہ لوگوں کی نظروں میں کتے اورخنزیر (جیسے جانوروں )سے بھی زیادہ ذلیل ہوجاتا ہے۔ (مشکوۃ )٭حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور حج کے لیے تشریف لے گئے میں نے دیکھا کہ آپ نے جو چادر مبارک زیب تن فرمائی ہوئی ہے اس کی قیمت محض چار درھم ہے ایک با رحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے چادریں آئیں آپ نے ان میں سے اکثر اسی وقت صحابہ کرام میں تقسیم فرمادیں۔ اور پھر اپنے کاشانہ اقدس میں تشریف لے گئے ۔کچھ دیر بعد حضور کے ایک صحابی حضرت مخزمہ رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے مِسَوّررضی اللہ عنہ کو ساتھ لئے ہوئے اپنا حصہ لینے کے لئے پہنچے ۔انھوں نے دیکھا کہ حضور اندر تشریف فرماہیں۔ حضر ت مخزمہ نے اپنے فرزند سے کہا، حضور کو آواز دے کر بلا لو، مسور نے کہا ابا جا ن میری کیا حیثیت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دوں ،مخزمہ نے کہا، میرے بیٹے رسول اللہ جباّر نہیں ہیں۔اس پر مسور نے ہمت کرکے حضور کو آواز دی ۔آپ فوراً باہر تشریف لے آئے اورانھیں دیبا کی ایک قبا عنایت فرمائی ۔