عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد کے لیے کووڈ 19 ویکسین کی اضافی خوراک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ مدافعتی نظام کمزور ہونے کے باعث ایسے افراد میں ویکسینیشن کے بعد بھی بیماری یا بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ویکسینیشن ماہرین کے اسٹرٹیجک ایڈوائزری گروپ نے کہا کہ کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد میں پرائمری ویکسینیشن کے بعد بھی کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔عالمی ادارے کی ویکسین ڈائریکٹر کیٹ اوبرائن نے بتایا کہ ویکسین کی تیسری خوراک کا مشورہ شواہد کی بنیاد پر دیا گیا جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بریک تھرو انفیکشن کی زیادہ شرح کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں ہی سامنے آئی ہے۔عالمی ادارے کے پینل نے چینی کمپنیوں سائنو فارم یا سائنو ویک کی تیار کردہ ویکسینز استعمال کرنے والے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسینیشن مکمل کرانے کے ایک سے 3 ماہ بعد اضافی خوراک دینے کا مشورہ بھی دیا۔اس کے لیے وسطی امریکی ممالک میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آنے والے شواہد کا حوالہ دیا گیا کہ وقت کے ساتھ ویکسینیشن سے ملنے والا تحفظ کم ہوجاتا ہے۔خودمختار ماہرین کے پینل کے سیکرٹری جوکھم ہومبیک نے بتایا کہ سائنو فارم اور سائنو ویک ویکسینیز کے مشاہداتی ڈیٹا سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ معمر افراد میں ویکسینز 2 خوراکوں کے بعد زیادہ بہتر کارکردگی ظاہر نہیں ہوتی۔انہوں نے بتایا کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ تیسری خوراک سے ٹھوس مدافعتی ردعمل بنتا ہے تو ہمیں توقع ہے کہ اس سے کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد اور معمر لوگوں کو زیادہ بہتر تحفظ مل سکے گا۔عالمی ادارے کے پینل نے کہا کہ سائنو فارم اور سائنو ویک ویکسینز استعمال کرنے والے طبی حکام کو پہلے معمر آبادی میں ویکسینز کی 2 خوراکوں کی کوریج کو مکمل کرنا چاہیے اور پھر تیسری خوراک دینے پر کام کرنا چاہیے۔عالمی ادارے کا یہ گروپ خودمختار ماہرین پر مشتمل ہے جو پالیسی تیار کرتا ہے مگر ریگولیٹری تجاویز نہیں دیتا۔یہ پینل 11 نومبر کے اجلاس میں بوسٹر ڈوز کے عالمی ڈیٹا پر نظرثانی کرے گا۔کیٹ اوبرائن نے بتایا کہ اب تک کووڈ 19 ویکسینز کی ساڑھے 3 ارب خوراکیں استعمال کی جاچکی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایک تخمینے کے مطابق عالمی سطح پر ہر ماہ ڈیڑھ ارب خوراکیں دستیاب ہیں جس سے سال کے اختتام تک دنیا کے ہر ملک کی 40 فیصد آبادی کی ویکسینیشن کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے مگر ویکسینز کی تقسیم مساوی بنیادوں پر نہیں ہورہی۔