پیرمحل؍ گوجرہ (نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت) وکلاء اور اسسٹنٹ کمشنر میں جھگڑا شدت اختیار کر گیا۔ گونج حکومتی ایوانوں تک جا پہنچی، سینٹری ورکزر نے جھاڑو چھوڑ ہڑتال کر دی۔ محکمہ مال کے ملازمین کا بھی احتجاجی کیمپ، جبکہ وکلاء نے بھی عدالتی امور کا با ئیکاٹ کر دیا۔ اسسٹنٹ کمشنر عرفان مارٹن پر وکلاء کے مبینہ تشدد کی وجہ سے مذکورہ واقعہ کی آواز سینٹ کے اجلاس میں بھی اٹھا ئی گئی اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ وکلاء کے اقدام پر میونسپل کمیٹی میں بھرتی سینٹری ورکرز نے جھاڑو چھوڑ ہڑتال کر دی اور اسسٹنٹ کمشنر عرفان مارٹن سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے تحصیل دار، گرداورں اور پٹواریوں نے بھی احتجاجی کیمپ لگا دیا۔ دوسری جانب وکلاء برادری نے بھی تمام دن عدالتی امور کا با ئیکاٹ کئے رکھا۔ میونسپل کمیٹی اور محکمہ مال کے ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے میلوں کی مسافت طے کر کے آنے والے سائیلین کئی گھنٹے خواری کے بعد مایوس گھروں کو لوٹ گئے۔ گوجرہ انجمن پٹواریان کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر پیر محل سے یکجہتی کے طور پر مکمل قلم چھوڑ ہڑتال کی گئی۔ اسسٹنٹ کمشنر یاسر رضوان، تحصیلدار طارق محمود گل تحصیل آفس گوجرہ اور پٹواریوں کے دفاتر میں تالے لگے رہے، انجمن پٹواریاں کے صدر میاں محمد رمضان اور ضلعی جنرل سیکرٹری خلیق الزمان نے اسسٹنٹ کمشنر عرفان مارٹن پر تشدد کے واقعہ کی شدید مذمت اور ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ علاوہ ازیں پٹواریوں کا ایک وفد اسسٹنٹ کمشنر پیر محل سے یکجہتی کے طور پر پیر محل روانہ ہوا۔ ریونیو دفاتر کی تالا بندی کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وکلاء برادری کی طرف سے سانحہ پیر محل واقعہ کے مقدمہ کی مذمت کرتے ہوئے ہڑتال کی گئی۔
اے سی پیر محل