اسلام آباد، سرینگر، نئی دہلی (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ کے پی آئی) قائد تحریک آزادی کشمیر سید علی گیلانی مرحوم کے داماد اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما الطاف احمد شاہ نئی دہلی میں بھارتی حراست کے دوران شہادت ہونے پر پاکستان نے بھارت سے احتجاج کیا ہے۔ 66سالہ الطاف احمد شاہ پیر کی شب نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ گزشتہ پانچ سال سے وہ نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند تھے۔ دوران قید الطا ف احمد شاہ کو گردوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی جو آخری سٹیج پر تھا۔ دوسری جانب بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں متعدد مقامات پر جماعت اسلامی کے رہنمائوں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔ جبکہ اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر نے سید علی شاہ گیلانی مرحوم کے داماد الطاف احمد شاہ کے زیر حراست انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے ترجمان اور حریت ہسند رہنما محمد عمیر نے کشمیری سیاسی حریت پسند رہنما الطاف احمد شاہ کی دہلی کی تہاڑ جیل میں موت کو ایک ’’زیرحراست قتل‘‘ قرار دیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے وادی کی صورتحال معمول کے مطابق ہونے کے مودی حکومت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مودی کے بھارت میں زیر حراست ہلاکتیں معمول بن چکی ہیں۔ ایک ٹویٹ میں سید علی گیلانی مرحوم کے داماد اور حریت رہنما الطاف احمد شاہ کی بھارتی حراست میں شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے حریت رہنما الطاف احمد کی حراست میں شہادت پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔ بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ میں طلبی کی گئی اور شدید احتجاج کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان الطاف احمد کی تیزی سے بگڑتی صحت پر تحفظات کا اظہار کرتا رہا لیکن بھارتی حکومت الطاف احمد کا علاج کرانے میں ناکام رہی۔ بھارتی حکومت الطاف احمد کی اہلخانہ سے ملاقات کرانے میں رکاوٹیں ڈالتی رہی۔