جنیوا (نیٹ نیوز+ آئی این پی) اقوام متحدہ کی جانب سے ترقیاتی پروگرام کی نئی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے ترقیاتی پروگرام پر مبنی نئی رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان سمیت 54 غریب ممالک کو قرضوں میں فوری ریلیف کی ضرورت ہے‘ فوری ریلیف نہ ملا تو ان ممالک میں غربت بڑھ جائے گی۔ سب سے زیادہ خطرے والے سری لنکا‘ پاکستان‘ تیونس‘ چاڈ اور زیمبیا ہیں۔ کئی ترقی پذیر ممالک قرضوں کے باعث بحران میں گھرے ہیں۔ مقروض ممالک کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے‘ بار بار انتباہ کے باوجود خطرات بڑھ رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کرونا اور تیل کی قیمتوں میں اضافے سمیت عالمی بحرانوں نے 54 غریب ممالک کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ یو این ڈی پی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا 54 ممالک اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے بری طرح دبے ہوئے ہیں اور ادائیگیوں کے سنگین بحران کا سامنا کر رہا ہے جس کے باعث ان ممالک کے غیر فعال ہونے کے خطرات سنگین ہو گئے ہیں۔ یہ ممالک دنیا میں سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے بھی دوچار ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کے لیے سرمایہ کاری اشد ضرورت ہوگی تاکہ اس کی شدت میں کمی واقع ہو سکے۔ اعدادو شمار کے مطابق 54 میں سے 46 ممالک نے 2020 میں مجموعی طور پر 782 ارب ڈالر کا عوامی قرضہ لیا جس میں سے ایک تہائی سے زیادہ ارجنٹائن، یوکرائن اور وینزویلا نے لیا۔ اب صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے، اس سال کے آغاز میں 10 ترقی پذیر ممالک ایسے تھے جو کسی ملک کو قرض دینے کی پوزیشن میں نہیں رہے تھے تاہم اب یہ تعداد 19 تک جا پہنچی ہے۔ یو این ڈی پی کے سربراہ ایچم اسٹینر نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لیکن بار بار انتباہ کے باوجود اب تک بہت کم کام ہوا ہے، اور خطرات بڑھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور دنیا بھر کے درجنوں ممالک میں ایک مضبوط ترقیاتی بحران پھیلنے کا خطرہ ہے۔ غریب، مقروض ممالک کو بدلتے ہوئے معاشی دباؤ کا سامنا ہے اور بہت سے لوگوں کو اپنے قرض کی ادائیگی یا نئی مالی اعانت تک رسائی ناممکن نظر آتی ہے۔