اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست سینئر سول جج کی عدالت میں سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔ مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم کی جانب سے عدالتی اعتراض کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست دوبارہ دائر کی، جس میں رانا ثنا اللہ کا دستخط شدہ وکالت نامہ بھی ساتھ لف کیا گیا۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وارنٹ گرفتاری محکمہ اینٹی کرپشن ٹیم نے دھوکا دہی سے حاصل کیے جب کہ رانا ثنا اللّہ وفاقی وزیر داخلہ اور اسلام آباد میں موجود ہیں،روپوش نہیں ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ اینٹی کرپشن تفتیشی ٹیم نے وفاقی وزیر سے کوئی رابطہ نہیں کیا،لہٰذا وارنٹ گرفتاری واپس لیے جائیں۔وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے دائر لیگل ٹیم کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مقدمے میں رانا ثنا اللّہ کو بے گناہ ملوث کیا گیا ہے۔ یہ سیاسی انتقام مقدمہ ہے۔ فوجداری دفعہ سیکشن76 کے تحت عدالت تفتیشی افسر کو ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کا حکم جاری کرنے کی مجاز ہے۔ ملزم رانا ثنا اللّہ عدالت میں ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کے لیے تیار ہے،عدالت حکم جاری کرے۔سینئر سول جج غلام اکبر خان نے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اینٹی کرپشن ٹیم کو نوٹس جاری کر دیا جب کہ 13 اکتوبر جمعرات کے روز اینٹی کرپشن تفتیشی ٹیم کو طلب کرلیا۔ عدالت نے مقدمے کا مکمل ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست عدالت نے اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔ عدالت نے حکم دیا تھا ملزم رانا ثنا اللہ کا وکالت نامہ پیش کیا جائے۔