کراچی(اسپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے موجودہ قومی ٹی20 ٹیم کو ورلڈکپ جیتنے کا ’’اہل‘‘ قرار دے دیا۔انہوںنے کہا کہ ٹی20 ورلڈکپ میں ایشیائی ٹیموں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ہماری قوت سپنرز ہیں، ٹیم کا کمبی نیشن بہت زبردست ہے۔ ہماری ٹیم جیت رہی ہے، البتہ جب یہ دو میچ اکٹھے ہارتے ہیں تو اس پر کنٹرول کرنا چاہیے۔ دو طرفہ سیریز کی نسبت ورلڈکپ میں تھوڑا ریلیف مل جاتا ہے، ایک سخت میچ کے بعد تھوڑی آسان ٹیم مل جاتی ہے، میرے خیال میں پاکستان ورلڈکپ جیتنے کا اہل ہے۔ ان پچز پرویسٹرن بلاک کی ٹیمیں زیادہ کامیاب ہوئی ہیں، تقریباً ساری بڑی ٹیمیں پاکستان آرہی ہیں، بھارت کو بھی یہاں آکر ایشیا کپ میں کھیلنا چاہیے، ایشین کرکٹ کونسل کا مقصد بھی یہ تھا کہ ایشین بلاک آپس میں کھیلے، تو میرے خیال میں سب کو یہاں اکر کھیلنا چاہیے۔ورلڈکپ میں ابتدائی میچ بھارت کیساتھ ہونے پر اضافی پریشر محسوس کرنے کے سوال پر بورڈ سربراہ نے واضح کیا کہ پریشر تو ہر میچ کو ہوتا ہے۔گزشتہ ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کو زیادہ اہمیت نہیں دی جارہی تھی لیکن ہم نے پانچ میچز جیت لیے تھے، ہمیں اس ٹیم کو کریڈٹ دینا ہے، یہ ٹیم مایوس کم کرتی ہے۔انکی کامیابیاں بہت زیادہ ہیں۔جب وننگ گراف پچھہتر فی صد ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کم غلطیاں کررہے ہیں۔ہر دن پرفارمنس میں تسلسل آسان نہیں ہوتا، یہ ایک مشکل گیم ہے۔خامیاں ہر ٹیم میں ہوتی ہیں، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے پاس کوالٹی سپنرز موجود نہیں، اس پر بھی تنقید ہوتی ہے۔ ہر ٹیم کے پاس کوئی ہائی پوائنٹس اور کچھ لو پوائنٹس ہوتے ہیں۔
، اگر مجموعی طور پر ٹیم آپ کو اچھا رزلٹ دے رہی ہے تو پھر اس کی اونرشپ ہونی چاہیے۔کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کی اوپننگ پارٹنرشپ کے سوال پر رمیز راجہ کا موقف اپنایا کہ یہ لوگوں کی اس بات پر حیران ہوتا ہوں کہ بابر اور رضوان کی جگہ دوسری جوڑی کو موقع دیں، بڑی مشکل سے اوپننگ جوڑی بنتی ہے۔ ماضی میں دس سے زیادہ جوڑیاں آزمائی جاتی تھیں اور لوگ کہتے تھے کہ پاکستانی ٹیم کے پاس اوپنرز کی جوڑی نہیں۔اب جب ہمارے پاس ایک بہترین اوپنرز جوڑی موجود ہے تو لوگ بات کرتے ہیں کہ ان کو اکٹھا کیا رکھا ہوا ہے۔کسی بھی بڑی ٹیم میں ایک بہترین وکٹ کیپر، اوپننگ جوڑی، فاسٹ بائولرز سب کچھ اس وقت ہمارے پاس ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی کی عدم موجودگی میں بھی ہمارے پیسرز نے اس کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔یہ ہمارے اچھے پوائنٹس ہیں، ہاں یہ درست ہے کہ مڈل آرڈر میں اس طرح کی پرفارمنس نہیں ہورہی جو ہم چاہتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ زیادہ طرح بہتر پرفارم کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔شاہین شاہ آفریدی آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ کیلئے تیار اور پرجوش ہیں، شاہین سے بات ہوئی ہے وہ بہت پراعتماد ہیں کہ ان کی واپسی پہلے کی طرح بہت زبردست ہوگی،وہ کہہ رہے ہیں کہ میں جنرلی اتنا فٹ نہیں ہوا، جتنا اب محسوس کررہا ہوں۔ گھٹنے کی انجری عام انجری سے الگ ہے، بہت دیکھ بھال کی ضرورت ہے،شاہین نے پوری طرف پلاننگ کررکھی ہے، وہ آسٹریلیا پہنچ کر پریکٹس کرنے کیساتھ دو پریکٹس میچز بھی کھیلیں گے، اس سے ہم سب کو اس فٹنس اور ردھم کا اندازہ ہوجائے گا۔ شاہین کی طرح ہم بھی پوری طرح تیار ہیں۔یہ جونیئر لیگ بھی اس کا ایک حصہ ہے۔ہماری کوشش ہے کہ ٹیلنٹ جو بھی آئے وہ ایک پراسس سے گزر کر قومی ٹیم تک پہنچے۔جونیئرز لیگ میں چھوٹے بچے دلچسپی لے رہے ہیں، اس عمر میں یہ خواب دیکھتے ہیں اور ان کی خوشی کی کوئی قیمت نہیں۔ ایک دس سال کا بچہ اب کرکٹ کو اپنا ذریعہ معاش بناسکتاہے، ہم امریکہ میں باسکٹ بال، بیس بال اوردوسرے ممالک میں فٹبال کے آئیڈیاز یہاں متعارف کرارہ یہیں تاکہ بلندیوں کو چھوئیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہم پرانی طرز کی ٹی ٹونٹی کھیلتے ہیں، اس سے متفق نہیں،آپ ہمارے رزلٹ دیکھیں،وہ بہت اچھے ہیں۔کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے اس خواہش کااظہار کیا کہ سارے فارمیٹ میں پاکستان کو نمبرون بننے کی تمنا ہے، جونیئر سطح پر کرکٹ کو ٹھیک کررہے ہیں، سکولز کی سطح پر کرکٹ کروارہے ہیں، نئی کھیپ پر انویسٹ کررہے ہیں، غیر ملکی پاور ہٹر کوچز سمیت وہ سب سہولیات دے رہے ہیں جس سے دس سال کی عمر کا بچہ بھی مستقل کا کامیاب کرکٹر بن سکے گا۔بلاول بھٹو کرکٹ ٹورنامنٹ کا ٹائٹل بلیک ایگل نے جیت لیا