صدر کی آرمی چیف تقرری سے متعلق مشاورت کی تجویز آئینی تقاضوں سے انحراف‘عرفان صدیقی

اسلام آباد (خبرنگار) صدر عارف علوی نے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے وسیع تر مشاورت کی تجویز پیش کر کے آئینی تقاضوں سے انحراف کیا ہے۔ ان کا یہ کہنا بھی غلط ہے کہ 2019ئ￿ میں پی ٹی آئی کی حکومت نے آرمی چیف کو توسیع دینے کے لئے اس وقت کی اپوزیشن سے مشورہ کیا تھا۔ یہ بات مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان سے صدر علوی کی اس تجویز پر تبصرہ کرنے کے لئے کہا گیا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری اتفاق رائے اور وسیع تر مشاورت سے ہونی چاہئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ تجویز آئین پاکستان سے کھلا انحراف ہے اور صدر سے ایسی تجویز کی توقع نہیں رکھی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ 2019ئ￿ میں عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف یا اپوزیشن کی جماعت سے مشورہ نہیں لیا تھا، جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آیا اور اس کے لئے باقاعدہ قانون سازی کے لئے کہا گیا تو آرمی ایکٹ میں ترمیم کا ایک مسودہ فروغ نسیم اور پرویز خٹک نے اپوزیشن کو دکھایا۔ ساتھ ہی کہا کہ آپ کو اس میں ترمیم کا کوئی اختیار نہیں، حمایت کریں یا مخالفت۔ اپوزیشن نے اپنی مصلحت سے بل کی حمایت کی، اسے ہر گز مشاورت نہیں کہا جا سکتا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر آئین سے متصادم تجاویز پیش کر کے ایک حساس عہدے پر تقرری کو تماشا نہ بنائیں۔
عرفان صدیقی

ای پیپر دی نیشن