راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے حوالے جسٹس جواد حسن نے مری، کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کے پہاڑوں اور درختوں کی وسیع پیمانے پر کٹائی سے قدرتی ماحول اور مقامی آبادی کو درپیش ماحولیاتی مسائل، پہاڑوں، درختوں کے تحفظ اور مری کے ایکو سسٹم کو درپیش خطرات کے حوالے سے رٹ پٹیشن پر فیصلہ جاری کر دیا، جس میں سیکرٹری قانون پنجاب کو حکم دیا گیا ہے کہ عدالت عالیہ کی جانب سے مری کوہسار ایکو سسٹم پروٹیکشن، پریزرویشن ایکٹ 2022ء بھیجا گیا ہے اس کے تمام تر قوانین کوہسار ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے رولز اینڈ ریگولیشنز میں شامل کئے جائیں۔ کوہسار ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کسی بھی قانون کو مری کوٹلی ستیاں، کہوٹہ کے علاقے میں ماحولیات اور جنگلات کے نقصان کی قیمت پر ڈیویلپمنٹ نہیں کر سکتی، تمام سکیمز عدالتی حکم کے مطابق مری کی بائیو ڈائیورسٹی، ایکو سسٹم اور قدرتی ماحول کے بچاؤ اور تحفظ کے تناظر میں بنائے جائیں۔ عدالت عالیہ نے مری کے مقامی رہائشی اور ماحولیاتی تحفظ میں پرائیڈ آف پرفارمنس حاصل کرنے والے شہری پرویز عباسی کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر ان کے وکلاء اویس عزیز ایڈووکیٹ اور سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے پٹیشن کی پیروی کی۔ رٹ پٹیشن پر عدالت عالیہ نے پچھلے چھ ماہ میں سماعت کے دوران مری کی تاجر برادری، ہوٹل ایسوسی ایشن، سول سوسائٹی کو بھی آن بورڈ لینے کا حکم دیا اور متفقہ طور پر مری کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ایک جامع قانون سازی کا حکم صادر کیا۔ دائر کردہ رٹ پٹیشن میں وکلاء صاحبان اویس عزیز ایڈووکیٹ اور سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے موقف پیش کیا کہ مری، کوٹلی ستیاں، کہوٹہ کا نیشنل پارک ایریا جو پیر پنجال رینج میں ہے اس کو درپیش ماحولیاتی خطرات کوعدالت عالیہ میں چیلنج کیا ہے۔ مری کے نیشنل پارک ایریا میں وسیع پیمانے پر درختوں اور پہاڑوں کی کٹائی کی جا رہی ہے جو مری، کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کے ماحولیاتی تحفظ کے لئے سخت خطرہ ہے۔
لاہور ہائیکورٹ،راولپنڈی بنچ