اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ملک کے قانونی ماہرین نے سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے فیصلہ کے حوالے سے رائے دی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس اور جہانگیر ترین سمیت سیاسی رہنماو¿ں یا کسی بھی فرد کے خلاف ہونے والے ماضی کے فیصلوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم ایک قانون دان کا کہنا تھا، ماضی میں فیصلوں سے متاثر ہونے والوں کے لیے ایک راستہ کھلا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ 184تھری کی پٹےشن دائر کر سکتے ہےں۔ سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اکرام چوہدری نے کہا اس فیصلے سے بھی اب محمد نواز شریف یا کسی بھی دوسرے فرد کو کوئی فائدہ نہیں مل سکتا، اس بارے میں شق مسترد ہو گئی ہے۔ علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین کے ارٹیکل 184تھری کے حوالے سے کئی بار یہ دیکھا گیا سپریم کورٹ نے ان معاملات میں بھی مداخلت کی، جہاں انہیں نہیں کرنی چاہیے تھی جیسے سٹیل مل کا کیس تھا، ریکوڈک کا کیس تھا۔ اب یہ بات خوش آئند ہے کہ اس فیصلہ سے طے ہواکہ کون سا کیس اس کے تحت لینا ہے ےا بنچ بنانا ہے۔ اس پر چیف جسٹس صاحب مشاورت کریں گے۔ اگر کسی بینچ نے کوئی فیصلہ غلط کیا ہے تو اس کی اپیل دائر ہو سکے گی۔ ذوالفقار احمد بھٹہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا کہ ماضی کے کیس اب نہیں کھل سکتے ہیں، تاہم اگر کسی فرد کو یہ احساس ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے، تو وہ سپرےم کورٹ اپنی پٹےشن 184تھری کے تحت دائر ہو گی۔ حسن صدےقی اےڈووکےٹ نے کہا کہ پریکٹسز اینڈ پروسیجر بل 2023 پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کو ملک کی تمام کمیونٹیز نے بے حد سراہا ہے۔ تاہم، عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ یہ اختیار لامحدود نہیں ہے، اور یہ پارلیمنٹ کی بالادستی کے اصول کے تابع ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ عدلیہ کو محتاط رہنا چاہیے کہ وہ اپنے اختیارات کو اس طرح استعمال نہ کرے جس سے اختیارات کی علیحدگی اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچے۔ فیصلے نے جسٹس منیر کے نظریہ ضرورت کو مو¿ثر طریقے سے دفن کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ پریکس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواست گزار نیاز اللہ نیازی اور وکیل اکرام چودھری نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم فیصلے کیخلاف ریویو میں جائیں گے۔ اکرام چودھری نے کہا کہ ریویو کی حدود کو دیکھتے ہوئے ہمارا نقطہ نظر ہے کہ چیلنج کیا جائے۔ تحریری فیصلہ آتے ہی اس کو ہر صورت چیلنج کریں گے۔ ماہر قانون عرفان قادر نے کہا ہے کہ نواز شریف کو اپیل کا حق نہیں دیا تو ریویو فائل ہوگا۔ اپیل کا حق مل بھی سکتا ہے۔ کچھ ججز کا خیال تھا جو فیصلے ہو چکے ہیں ان پر اپیل کا حق نہیں ہوگا۔ ماہر قانون جہانگیر جدون نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ جلدی میں بنایا گیا۔ اس میں سقم تھا۔ اشتر اوصاف نے کہا ایکٹ کی منظوری سے اب اعتراض ختم ہو گیا ہے کہ اپیل بھی کی جا سکے گی۔
ازخود کیسز پر اپیل کا حق خوش آئند: قانونی ماہرین: نوازشریف کو فرق نہیں پڑیگا: عرفان قادر
Oct 12, 2023