قانون نہ ہونے سے بہتر تھا ہم مقبوضہ کشمیر میں ہوتے: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

 پشاور (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ قانون نہ ہونے سے بہتر تھا ہم مقبوضہ کشمیر میں ہوتے۔نور زمان نامی شہری کے لاپتا ہونے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ محمد ابراہیم خان نے کی، جس میں ایس ایچ او حیات آباد اور تاتارا عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوئے۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مو¿قف اختیار کیا کہ میرا مو¿کل لاپتا ہے، پولیس لا علمی کا اظہار کررہی ہے۔ پولیس کو پتا ہی نہیں تو پھر کس نے میرے مو¿کل کو غائب کیا؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس کو قانون کی پاسداری کرنی ہوگی۔ قانون پر عمل نہیں کریں گے تو کوئی محفوظ نہیں ہو پائے گا۔ قانون نہ ہونے سے بہتر تھا ہم مقبوضہ کشمیر میں ہوتے۔ گرفتار کریں، ناقابل ضمانت دفعات لگائیں، لیکن ایسا نہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ہفتے آئی جی کو بلایا ہے، ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ پولیس کی بے شمار قربانیاں ہیں، اس طرح ان کی قربانیوں کو فراموش نہ کریں۔ ایسے نہ کریں ورنہ آپ کے افسران بھی آپ کو بچا نہیں پائیں گے۔بعد ازاں عدالت نے ڈی ایس پی کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...