مقبوضہ بیت المقدس : حماس کے حملوں کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے اورفلسطینی شہداء کی تعداد 1200 سے زائد ہوگئی جبکہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہیں ۔غزہ پر مسلسل چھٹے روز اسرائیل کی اندھا دھند بمباری جاری ہے، .غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے کیونکہ ہسپتال بجلی سے محروم ہو رہے ہیں جہاں ہزاروں زخمی اپنی زندگیوں کے بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق آج اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے مغرب میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی.اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں حماس کے متعدد مراکز پر بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔خبررساں ادارے کے مطابق غزہ میں گزشتہ 5دنوں کے دوران 20 سے زائد مساجد کو شہید کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں بجلی کی کمی کی وجہ سے ان کے مردہ خانوں میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔فلسطینی ہلال احمر نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ کی پٹی میں ایندھن کے داخلے پر پابندی برقرار رہی تو ایمبولینس خدمات 4 دن کے اندر بند کر دی جائیں گی.یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب زخمیوں اور مرنے والوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔
غزہ کی پٹی کے واحد بجلی گھر نے ایندھن کی قلت کی وجہ سے بدھ کو کام کرنا بند کر دیا تھا۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری اور ناکہ بندی کے دوران شہریوں تک خوراک، ایندھن اور پانی جیسی اشیائے ضروریہ پہنچانے کی اجازت دی جائے۔انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے 92 سہولت مراکز میں 2 لاکھ 20 ہزار فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث بے گھر فلسطینیوں کی تعداد 3 لاکھ 38 ہزار سے تجاوز کر گئی ہےسیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کا عملہ غزہ کے لوگوں کی مدد کے لیےکام کر رہا ہے جبکہ مصر نے غزہ کے پناہ گزینوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔انتونیو گوتریس نے یہ بھی کہا ہے کہ افسوس ہے کہ میرے کچھ ساتھیوں نے غزہ کے لوگوں کی مدد کی قیمت ادا کی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے عملے کے 11 ارکان بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔حماس کے ہفتے کے اختتام پر ہونے والے حملے میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1300 ہوگئی ہے جس میں 22 امریکی اور 188 اسرائیلی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیلی میڈیا نے تل ابیب سمیت دیگر شہروں میں کئی اہداف کو نقصان پہنچنے کا بھی اعتراف کیا ہے ۔
دوسری جانب حزب اللہ نے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی فوٹیج جاری کر دی ہے۔
عرب وزرائے خارجہ نے غزہ میں جنگ بند کرانے کے لیے عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب وزرائے خارجہ نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے، انسانی امداد کی ترسیل کی فوری اجازت دینے کا مطالبہ کیا جبکہ غزہ پٹی کا پانی اور بجلی منقطع کرنے سے متعلق اسرائیلی فیصلے کو منسوخ کرنے پر بھی زور دیا گیا۔چین نے بھی فلسطین میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے ۔ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سیاسی طریقوں سے فلسطین کے مسئلے کا فوری حل نکالا جائے۔
اس حوالے سے روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ فلسطینی اپنی سرزمین پر رہتے ہیں، انہیں اپنی آزاد ریاست کے قیام کا حق ہے.اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو مصر چھوڑنے کا مطالبہ امن کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
ادھر مصری حکومت نے اسرائیل اور حماس سے عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی تک امدادی سامان پہنچانے کیلئے کم از کم 6 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کی جائے۔
پاکستان نے بھی غزہ میں اسرائیل کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سیز فائز کے اقدامات کے لیے بھرپور کوششیں کی جائیں۔حماس اسرائیل کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے،. غزہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا .جس میں معصوم بچے اور خواتین بھی شہید ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں قیام امن وقت کی اہم ضرورت ہے. پاکستانی فلسطینی مسئلے کے مضبوط حامی ہیں. وفاقی کابینہ نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے.پاکستان او آئی سی کا مستقل رکن ہے اور او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلانے کیلئے کوشش کر رہا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران اور ترکیہ کے صدور کو ٹیلی فون کر کے اسرائیل فلسطین تنازع پر تبادلہ خیال کیا۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی اپنی گفتگو میں فلسطین کیخلاف جنگی جرائم کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔سعودی ولی عہد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریاست کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ رابطے میں ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین نے غزہ کی ناکہ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے.اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے مگر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں.نہتے شہریوں کو بجلی، پانی اور خوراک کی بندش کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔
دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری کارروائیوں میں بین الاقوامی جنگی قوانین کا احترام کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل اور دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کے دفاع کے حق کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ اٹتونی بلنکن اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے چند گھنٹوں میں اسرائیل پہنچ گئے. فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔ ہفتے کے روز حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کیے جانے کے بعد سے اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ اپنے تنازعے کی 75 سالہ تاریخ میں غزہ پر شدید ترین حملے کر رہا ہے۔