علی امین گنڈا پور وزیر اعلی کے پی کے ہیں۔ انہیں اپنی حیثیت اور ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔ اسلام آباد پر قبضہ، جیل توڑنا، پنجاب پہ چڑھائی کی دھمکی دینا۔ یہ کسی صوبے کے وزیراعلی کو زیب نہیں دیتا وزیراعلی کے پی کے امین گنڈا پور جس وقت اسلام آباد میں پنجاب پر چڑھائی کی بڑھکیں مار رہے تھے عین اس وقت ہمارے سیکورٹی ادارے سوات کے مقام مالم جبہ میں دہشت گردوں سے لڑ رہے تھے، جہاں پر تقریبات میں 10 غیر ملکی سفیر موجود تھے سیکورٹی کی اس خستہ حال کو دیکھ کر کون غیر ملکی سیاحت کے لیے کے پی کے کا رخ کرے گا اس لیے بہتر یہی ہے کہ علی امین گنڈا پور اپنے مرشد کی ہدایت اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی بجائے صوبے کی عوام کی خدمت کریں اور صوبائی کارڈ کھیلنے کی بجائے صوبے کی سیکورٹی بہتر بنانے کے لیے سیکورٹی اداروں سے تعاون کریں اور یہ بھی مت بھولیں کہ لاکھوں پختون محنت مزدوری کے لیے پنجاب اور دیگرا اضلاع کا رخ کرتے ہیں۔ جوش خطابت اپنی جگہ مگر الفاظ کا چناؤ درست کریں۔
2018ء کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی دو تہائی اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ ایک مرتبہ پھر بندے توڑنے کا سلسلہ شروع ہوا اور مسلم لیگ نون کے بندیے چوری کر کے اقتدار عمران کے حوالے کیا گیا۔ تحریک انصاف کے احتجاج میں افغان شہریوں کی شمولیت کا کیا مطلب ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو پی ٹی ائی کے دھرنے میں خطاب کی دعوت دینا حب الوطنی یا ملک دشمنی؟ پاکستان کی امداد رکوانے کے لیے امریکہ کے سینٹر کو خطوط لکھنا، مظاہرے کرنا ئی ایم ایف کے دفتر کے باہر۔ اسے حب الوطنی سے تشبیہ دیں یا بغاوت کہا جائے۔ یا پھر یا پھر صوبے کی وفاق سے بغاوت کہا جائے۔ عمران خان نے نسلوں کو گمراہ کیا عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں جیسے الفاظ بولے گئے۔ سیاست میں تشدد، شرانگیزی، جھوٹ، فریب، بدزبانی اور دہشتگردی کو شامل کرکے اسے جمہوریت کا نام دیا۔4اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کی کال دے کر پارٹی رہنمائوں کو ٹاسک دیا گیا کہ انہیں ہرحالت میں انتہائی حساس مقام ڈی-چوک پہنچناہیلیکن پی ٹی آئی کی قیادت مقامی یا پنجاب کی سطح پرپارٹی سپورٹرز کو توقع کے مطابق گھروں سے نکالنے میں تو کامیاب نہیں ہو سکی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور ایک جتھہ،جنہیں حکومتی حلقوں نے مسلح قرار دیا تھا، اپنے ساتھ لانے میں کامیاب ہو گئے جس کے لئے انہوں نے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرنے کے علاوہ اسلام آباد کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مقابلے کیلئے سادہ کپڑوں میں ملبوس صوبے کی پولیس کی بھاری نفری شامل کرلی جن کی موجودگی کا علم اس وقت ہوا جب اسلام آباد پولیس نے کے پی کے پولیس کے گیارہ اہلکاروں کو ڈی چوک اور چائیہ چوک سے اسلام آباد پولیس پر پتھرائو کرتے ہوئے گرفتار کرلیا۔اسلام آباد پر یلغار کرنے والے اس جتھے نے ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت کو تاراج کردیا یہاں تک کہ جناح ایونیو پر لگے سرسبز درختوں کو جلا کر راکھ کردیا، میٹرو بس اسٹیشنوں کو نقصان پہنچایا اور جنگلے توڑ دئیے۔اس سے دو روز قبل تحریک انصاف کے وکلا کی بھاری تعداد نے شاہراہ دستور پر احتجاج کے دوران سپریم کورٹ اور اس کے ججز کی توہین کی اور پتلے جلائے۔ اب بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کو سبوتاژ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس بات کا اظہار تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما اپنی نجی محفلوں میں کرتے سنے گئے ہیں۔’’کون سی حکومت چل سکتی ہیجہاں ایک عام آدمی کھڑا ہو کر کہے کہ ججوں کو بھی قتل کر دو، شہید پولیس اہلکار عبدالحمید جو ان فسادیوں کے سامنے دیوار بن کے کھڑا رہا ان دہشت گرد فسادیوں کے ہاتھوں شہید ہو گیا تحریک انصاف کے فسادیوں کو خراش تک نہیں ائی ماضی اکتوبر2016ء میں خیبر پختو خواہ کے وزیراعلی پرویز خٹک نے اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی 2 202 ء میں خود عمران خان نے وزیراعلی خیبر پختون خواہ محمود خان کو تمام تر حکومتی وسائل کے ساتھ اسلام آباد پر حملہ ہونے کا کہا۔ اب تو یہ معمول بن چکا ہے ماضی قریب میں عمران خان ایک کے بعد ایک بیانیہ بدلتے رے اس حوالے سے بیان بھی بدلتے اور جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں اور اس جھوٹ کی ابتدا 20013 میں جب عمران خان نے انتخابات میں 35 پنکچر کا الزام لگایا اور اس جھوٹ کی بھرپور کمپین کی ہر کسی کو یہ یقین ہو گیا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ پھر ٹی وی انٹرویو کے دوران اینکر نے سوال پوچھا 35 پنکچر کا کیا معاملہ تھا عمران خان نے جواب دیا وہ ایک سیاسی بیان تھا اس کا مطلب یہ تھا جس جھوٹ پر آپ نے طوفان بدتمیزی برپا کر رکھا تھا وہ ایک سیاسی بیان تھا جس کی وجہ سے قوم خلفشار انتشار کا شکار ہوئی وہ مذاق میں بولا گیا کہ ایک سیاسی بیان تھا۔ عمران خان کے جھوٹ کی ایک تحویل فہرست ہے۔ سیاستدان جھوٹ بولنے میں بد نام ہیں اور ان کے سپوٹرز اور پارٹی رہنما اسی جھوٹ کا دفاع کرتے ہیں۔ بیرونی سازش سے لے کر قومی اسمبلی سے استعفی دینے تک عمران خان کا موقف بار بار بد لتا رہا اور ہر موقف کو اپنی فتح قرار دیتے ہیں عمران خان نے پی ٹی آئی حکومت گرانے کا الزام امریکہ پر لگا دیا ن فوج کو نیوٹرل کہا جانور کہا میری حکومت بچائی کیوں نہیں۔ بار بار للکار کر چوکیدار کہا میر جعفر تنخواہ کس بات کی لیتے ہو عوام کے اندار نفرت پھیلائی فوج کے خلاف ایک طرف ریاست مدینہ کا نعرہ اور دوسری طرف اپنی تقریر میں ریاست برطانیہ کے قصے لے کر بیٹھ جاتے اب امریکہ سے معافی مانگ لی اور کہا امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں ہو جب جرنل باجوہ ریٹائر ہوئے یے تو ان پر الزام لگا دیا۔
سیاست صحافت عدلیہ اور فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اس جھوٹ کی بنیاد پر مخالفین سیاستدانوں کو امریکی ایجنٹ اور غدار قرار دیا یہ بھی کہہ دیا انہیں ووٹ دینا شرک ہے مخالف سیاستدانوں کے بچوں کو سکول میں ہراساں کرنے کی دھمکی اور ان کے بچوں بچے بچیوں سے شادی نہ کرنے کا فتویٰ بھی دے دیا عسکری قیادت اور میاں نواز شریف کو نازیبا الفاظ سے پکارا گیا اور کہا کہ تمہاری گردن میں رسہ ڈال کر گھسیٹوں گا ا یجنسیوں کی تحقیقات حقائق آڈیو لیگ سے ثابت ہوگیا کہ یہ پورے کا پورا بیانیہ جھوٹ پر مبنی تھا یہ خود عمران خان کے الفاظ سے ثابت ہو چکا ہے یہ ایک سیاسی کھیل ہے اس جھوٹ کی بنیاد اس وقت رکھی گئی اسی جھوٹے بیانیے کو اپنا کر عمران خان نے قوم میں تقسیم کا بیج بو دیا۔ اور تو اور عمران خان نیجس جھوٹے بیانیے کو اپنا کر براہ راست امریکہ کو اس سازش کا ذمہ دار قرار دیا لیکن عمران خان مکر گئے۔ امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میری حکومت گرانے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی اس نے کوئی سازش کی ہے۔ اپنے اس جھوٹے بیانیے سے مکرتے ہوئے امریکہ کو اس الزام سے بری کر دیا فوج کا سپہ سالار ہی فوج کا چہرہ ہوتا ہے سپہ سالار پر تنقید کرنے کا مطلب پوری فوج پر تنقید کرنا ملک کے ریاستی اداروں میں فوج پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے ملک اور قوم کی خاطر اپنی جان دینے کا حلف اٹھاتے ہیں جبکہ دیگر ادارے اپنی جان دینے کا حلف نہیں اٹھاتے اس لیے فوج بطور ریاستی ادارہ سب سے زیادہ قابل احترام ہے ریاست کا مطلب مضبوط فوج ہے۔ اور پاکستان کو ہر طرح سے نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والے ملک دشمن عناصر فوج کو ان کے راستے کی رکاوٹ سمجھتے ہیں جو اپنی جانوں کے نذرانے دیے کر اس ملک کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائے ہوئے۔ لیکن جس طرح عمران خان نے عسکری قیادت اور دیگر قومی سلامتی کے اداروں پر شدید تنقید اور بہتان طرازی کی اور جس طرح سے سوشل میڈیا پر کمپین چلائی گئی ہر لحاظ سے بد نام کرنے کی کوشش کی گئی یہ کام تو ملک دشمن کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ فوج کو بغاوت پر اکسایا جا رہا ہے فوج میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بھارت پی ٹی آئی کے فوج مخالف بیانیے اور سوشل میڈیا پر فوج مخالف کمپین کو لے کر بہت خوش ہو رہا ہے اور اس میں بھارتی میڈیا نے خصوصی پروگرام کیے۔ کچھ انڈین نیوز چینل کو یہ بھی کہتے سنا گیا کہ عمران خان اور ان کی جماعت نے انڈیا کا کام آسان کر دیا، اب انڈیا کو پاکستان سے جنگ کرنے کی ضرورت نہیں۔ انڈیا اربوں روپے خرچ کر کے جو کام 72 سالوں میں نہ کر سکا عمران خان اور ان کی جماعت نے لمحوں میں کر دیا۔ لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے۔ جس ملک کے بہادر سپوت قوم کی طرف آنے والی گولی اپنے سینے پہ کھاتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے ہیں انہیں شکست دینا ناممکن ہے۔ پاک فوج اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے نمٹنا جانتی ہے۔ ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے۔
’’مرشد‘‘ کے نقش قدم پر
Oct 12, 2024