سچائی و مفاہمتی کمیشن

اس رائے پر قومی اتفاق پایا جاتا ہے کہ پاکستان میں محرومی مایوسی نا امیدی اور اشتعال میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے- پنجاب سندھ بلوچستان خیبرپختونخوا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ہر جگہ نوجوان مایوسی کا شکار ہیں-نہ صرف نوجوان بلکہ عوام بھی آج گہری مایوسی میں مبتلا ہیں -یہ مایوسی نہ صرف ان نام نہاد نمائندوں سے ہے جو انتخابات کے نتائج کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غاصبانہ طور پر پارلیمنٹ پر قابض ہو گئے بلکہ یہ مایوسی نظام سے بھی ہے۔ وہ یہ سمجھنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ نہ صرف آج بلکہ ماضی میں بھی ایسے ملتے جلتے تماشے ممبران پارلیمنٹ کرتے رہے ہیں۔ گویا جمہوریت کے نام پر ایک ڈرامہ جاری ہے جس کے کردار ہر تھوڑے عرصے کے بعد تبدیل ہو جاتے ہیں یا وہی کردار بھیس بدل کر چہروں کو رنگ اور روغن کے ذریعے تبدیل کر کے اقتدار پر قابض ہو جاتے ہیں -
نظام اور اداروں پر اس طرح اعتماد کا اٹھ جانا  ملت کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر پاسبان خود راہزن بن جائے تو پھر قانون اور عدل و انصاف کے خوبصورت تصورات بیماری بن جاتے ہیں اور ہر فرد اپنے  آپ کو قانون کی قید سے آزاد سمجھنے لگتا ہے- اس نفسیاتی کیفیت کا عملی تجربہ اگر کرنا ہو تو اسلام آباد ہو یا لاہور۔ یا کوئی اور شہر، کسی بھی چوراہے پر کھڑے ہو کر مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ لوگ کس طریقے سے ٹریفک کے اشارے کو توڑتے رہتے ہیں-سیاسی دانشمندی کا تقاضہ یہ ہے کہ قبل اسکے کہ صبرو برداشت کی حد پار کر کے نوجوان ایک ناقابل واپسی مقام پر پہنچ جائیں ملکی سالمیت اور انسانی جان کے احترام کے پیش نظر مسائل کا حل غرور و تکبر کی جگہ گفت و شنید اور مفاہمت کے ساتھ ہونا چاہیے- جب بھی ذاتی انا کسی معاملے میں آڑے آئے گی حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے جائیں گے- 
پاکستان میں گاہے گاہے سچائی اور مفاہمت کے کمیشن کی صدائیں بلند ہوتی رہتی ہیں مگر کوئی ان صداؤں کی جانب توجہ نہیں دیتا- آج کا سچ یہ ہے کہ ریاست  حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہو چکا ہے جسے ہنگامی بنیادوں پر دور کرنے کی ضرورت ہے- تاریخ کے سچ کو ہمیشہ عوام سے چھپایا جاتا رہا ہے- سیاسی مذہبی جماعتیں اور ریاستی ادارے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرتے رہے ہیں- آج تک اصل حقائق عوام کے سامنے نہیں آ سکے- حالات کا تقاضا یہ ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور آزادی کو محفوظ بنانے کے لیے سچائی اور مفاہمتی  اعلی سطحی غیر جانبدار کمیشن قائم کیا جائے- یہ کمیشن تاریخ کے اہم ترین سوالوں کا جواب تلاش کرنے کے لیے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیق کرے اور مستند اور معتبر حوالوں سے ذمہ داریوں کا تعین کرے- یہ کمیشن لا پتہ افراد کرپشن انتخابی دھاندلیوں مذہبی انتہا پسندی، سول ملٹری ریلیشنز اور سیاسی معاشی انتظامی و عدالتی امور کے بارے میں تحقیقات کرے -یہ کمشن پاکستان کو اعتماد کے بحران سے باہر نکالنے کے لیے ٹھوس اور قابل عمل سفارشات مرتب کرے جن پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہو جائے-
عظیم عالمی لیڈر نیلسن منڈیلا جب 26 سال قید کاٹ کر رہا ہوئے اور اقتدار ان کے حوالے کیا گیا تو انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین سے سیاسی انتقام لینے کی بجائے جنوبی افریقہ کے مستقبل کی فکر کرتے ہوئے 1996ء میں ایک سچائی اور مفاہمتی کمیشن تشکیل دیا جو سفید فام لوگوں کی نسل پرستی کے دوران ہونے والے تمام مظالم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر کے اصل حقائق قوم کے سامنے رکھ سکے-جب اس کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کر دی تو نیلسن منڈیلا نے اسلام کے بہترین اور مثالی رول ماڈل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اعلٰی ظرفی رواداری اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سیاسی مخالفین کو معاف کر دیا-اس سچائی کمیشن کی سفارشات کے بعد نیلسن منڈیلا نے ترقی اور خوشحالی کے روڈ میپ پر عمل درامد شروع کر دیا-چلی میں بھی 1990 میں سچائی کمیشن قائم کیا گیا اور اس کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا-  
نیپال میں بھی 2014 میں لاپتہ افراد کے سلسلے میں ایک سچائی اور مفاہمتی کمیشن تشکیل دیا گیا جس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مکمل تفتیش کرکے اپنی رپورٹ حکومت اور عوام کے سامنے پیش کی-پاکستان میں اگر حالات کو جوں کا توں چھوڑ دیا گیا تو حالات مزید سنگین اور پیچیدہ ہوتے چلے جائیں گے جن سے پاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے حالات کو مزید بگاڑنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں-قومی مفاہمت اور قومی یکجہتی کے بغیر پاکستان کی سلامتی اور آزادی کو مستحکم اور مضبوط نہیں بنایا جا سکتا نہ ہی پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے-
پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز قومی ڈائیلاگ کر کے سچائی اور مفاہمتی کمیشن پر اتفاق رائے کر لیں-یہ کمیشن چاروں صوبوں کی اہل اور دیانت دار شخصیات پر مشتمل ہو جو نیک نام ہوں اور ان کی دیانت پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے-اس کمیشن کو اختیار دیا جائے کہ وہ تاریخ کا سچ عوام کے سامنے رکھ دے۔ جن لوگوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے ان کو بے نقاب کرے اس کمیشن کی رپورٹ کے بعد سب اپنے اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگیں اور اس کے بعد کمیشن کی سفارشات پر عمل درامد شروع کر دیا جائے- پاکستان کے نوجوانوں کو مایوسی کا شکار ہونے کی بجائے سچائی اور مفاہمت کے کمیشن کا مطالبہ کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کے اندر پھیلے ہوئے شکوک و شبہات ختم کیے جا سکیں- عوام دشمن اور پاکستان دشمن افواہوں کی روک تھام کی جا سکے-اور پوری قوم متحد اور منظم ہو کر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے یکسو ہو جائے اور نئے سفر کا اغاز کرے-سچائی اور مفاہمتی کمیشن ہی پاکستان کی  سمت درست کر سکتا ہے-

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...