نیویارک، بیروت، غزہ (آئی این پی + نیٹ نیوز) اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت بیروت میں بمباری کا دائرہ بڑھاتے ہوئے جنوبی بیروت کے ساتھ وسطی بیروت کو بھی بغیر کسی رکاوٹ کے ہدف بنایا لیا ہے۔ وسطی بیروت می اور ں اسرائیلی بمباری اور غزہ کے پناہ گزین سکولوں پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم92افراد شہید اور 170 زخمی ہو گئے ہیں۔لبنانی وزارت صحت نے وسطی بیروت پر اسرائیلی بمباری سے ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کر کے اطلاع بھی دی ہے۔لبنان نے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل نے بمباری کرتے ہوئے لبنان کے دارالحکومت کے مرکزی علاقے کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ماہ سے اپنی بمباری مہم میں اضافے کے بعد بیروت پر یہ تیسرا فضائی حملہ تھا۔اسرائیل نے دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقوں پر بارکئی بار بمباری کر کے تباہی کی ہے تاہم اسے لبنانی ایئر فورس سے ابھی تک جوابی کارروائی کا کوئی خطرہ نہیں رہا ہے۔ اس لیے پہلے مرحلے پر اس نے حزب اللہ کی مزاحمتی قوت کو تباہ کرنے کے لیے جنوبی بیروت اور مضافات کو اکیلے میں نشانہ بنایا اوراب اسرائیلی فوج کی بمباری مرکزی بیروت کے وسط تک ہونے لگی ہے ۔حملوں میں بیروت کے جنوبی نواحی علاقے الضاحیہ میں حزب اللہ کے گڑھ کے علاوہ دار الحکومت کے قلب میں دو علاقوں النویری اور البسطا میں رہائشی محلوں کو بھی نشانہ بنایا ہے ۔ ان حملو ں میں 22لبنانی باشندے شہید اور ایک سو سے زائد زخمی ہوگئے ۔ حملوں کے بعد بیروت کی فضا میں دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دئیے۔مغربی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا بھی اسرائیلی بمباری کی زد میں آئے علاقوں میں جانا ممکن نہیں رہا ہے کہ اسرائیلی فوج میڈیا کی پروا کیے بغیر اسے بھی اندھا دھند نشانہ بنانے سے نہیں ڈرتی ہے۔ لبنانی فوج نے حملے کی جگہ کا سیکورٹی گھیرا کر لیا۔ حملے میں کئی منزلوں پر مشتمل دو عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اسرائیل کے غزہ کی طبی سہولیات اور عملے پر پر حملوں کو دانستہ حملے قرار دیدیا جبکہ اسرائیل نے کمیشن کو اسرائیل مخالف قرار دیتے ہوئے اس کی رپورٹ مسترد کردی ۔عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے مئی 2021 میں اسرائیل کے خلاف فلسطین میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا جس نے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اپنی دوسری رپورٹ جاری کی ہے۔اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ میں طبی سہولیات اور طبی عملے کو نشانہ بنارہا ہے۔اسرائیل نے نیواتم ائیر بیس اور انٹیلی جنس اڈے پر ایرانی میزائل گرنے کی رپورٹ دینے والے امریکی صحافی سمیت 5 صحافیوں کو حراست میں لے لیا۔ جیریمی لوفرڈو نامی صحافی پر دوران جنگ دشمن کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے متاثرین کی یاد میں جرمنی کی پارلیمنٹ میں تقریب رکھی گئی جس میں چانسلر اولاف شولز نے جلد اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ پارلیمنٹ میں چانسلر اولاف شولز نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے، ہم نے ہتھیار فراہم کیے ہیں اور ہم ہتھیار فراہم کریں گے۔ چانسلر نے مزید کہا کہ ’حکومت نے فیصلے کیے ہیں جو اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ جلد ہی مزید ڈیلیوری ہو گی۔