دکی: دستی بم، راکٹ حملے میں جاں بحق ہونے والے 21 کانکنوں کی میتوں کیساتھ احتجاج، ہڑتال

کوئٹہ+ دکی (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) دکی میں کوئلے کی کانوں پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کی تعداد 21 ہو گئی۔ بلوچستان کے علاقہ دکی کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق حملے کے نتیجے میں 21 مزدور جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوئے۔ حملہ آوروں نے 10 کوئلہ کانوں کے انجن بھی نذر آتش کر دیئے۔ بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلہ کانوں پر دستی بم اور راکٹ حملے میں 21 کان کنوں کے جاں بحق ہونے پر دکی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ شہریوں نے جاں بحق کان کنوں کی میتیوں کے ساتھ احتجاج کیا اور نعرے لگائے کہ انصاف فراہم کیا جائے۔ ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر نے کہا کہ حملے میں ہینڈ گرنیڈ اور راکٹ لانچر سمیت دیگر بڑے ہتھیار استعمال کئے گئے۔ ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے مزدوروں کو ٹولیوں کی شکل میں یکجا کرکے فائرنگ کی۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق جاں بحق کان کنوں کا تعلق پشین، کچلاک، ژوب سمیت مختلف علاقوں سے ہے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ژوب کا عبدالمالک، مولاداد، سیداللہ، جلال، فضل اور روزی خان شامل ہیں۔ نصیب اللہ، سمیع اللہ، عبداللہ اور نصیب اللہ کا تعلق قلعہ سیف اللہ سے ہے۔ ملنگ، حمداللہ اور عبداللہ ضلع پشین کے رہائشی تھے۔ پولیس حکام نے مزید بتایا کہ بسم اللہ کا تعلق کچلاک، جلات خان کا تعلق لورالائی سے ہے۔ صمد خان ضلع موسیٰ خیل اور ولی محمد تحصیل شاہرگ کے رہائشی تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے شدید اظہار برہمی کیا اور دہشت گردوں کے خلاف فوری و مؤثر کارروائی کا حکم دیا ہے۔ سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ مذکورہ علاقے کو سیل کر کے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔ ادھر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی دکی میں کول مائنز میں کان کنوں پر مسلح افراد کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حملے میں 21 مزدوروں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے جاں بحق مزدوروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن