اسلام آباد (عترت جعفری) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے حکومت پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ مستقبل میں کوئی ایمنسٹی سکیمیں نہیں دے گی ، پہلے مرحلہ میںدو ڈسکوز کو نجی تحویل میں دے دیا جائے اور ٹیکس میں شارٹ فال ہونے کی صورت میں اضافی ریونیو اقدامات متعارف کروائے جائیں،آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا لیٹر اف انڈنٹ جاری کر دیا گیا ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ پروگرام کے ایک بینچ مار ک کے طور پر پاکستان کبھی کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں دے گا اور کسی قسم کا ترجیحی ٹیکس پر مبنی ایس ار او جاری نہیں ہوگا نہ کوئی ایگزیمپشن دی جائے گی ، زیرو ریٹنگ ہوگی نہ ہی ٹیکس کریڈٹ دیے جائیں گے،خصوصی ریٹس جو مختلف کلاسز کو دیے گئے ہیں انہیں بھی ختم کرنا پڑے گا،ایک نئی شرط کے مطابق ایسے تمام اخراجات جو بجٹ میں ظاہر نہیں تھے اور وہ کیے گئے ان کی منظوری پارلیمنٹ سے لینا ضروری ہوگی،اسی طرح بجٹ میں مختص رقم سے جو زائد رقم خرچ کی جائے گی اس کی منظوری بھی پارلیمنٹ لی جائے گی،ائی ایم ایف نے شرط لگائی کہ فیڈرل حکومت کہ سائز میں کمی کے اقدامات کی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی، تمام صوبوں کو زرعی انکم ٹیکس متعارف کرانے کے لیے قانون سازی کرنا پڑے گی ، چھوٹے کسانوں پر اسی طرح انکم ٹیکس لاگو کیا جائے گاجبکہ کمرشل زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا کارپوریٹ ریٹ نافذ ہوگا، زرعی انکم ٹیکس کا نفاذ کے لیے تاریخ یکم جنوری 2025 مقرر کی گی۔ ایف بی ار کے تحت اسلام آباد، کراچی، لاہور ریجن میں رسک مینجمنٹ کے اقدامات متعارف کروائے جائیں، حکومت کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ کھاد اور کرم کش ادویات پر پانچ فیصد کے حساب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کرے گی۔ سول سرونٹ ایکٹ کے اندر ایک ترمیم کرکے تحت اعلی سطح کے تمام افسروں، انکی ملکیت کے اندر موجود تمام اثاثوں کو ظاہر کرنا لازمی ہو گا ، افسروں کے خاندان کے ممبران اور فیملی کی تحویل اور ملکیت میں تمام اثاثوں کو ڈیجیٹلی ظاہر کیا جائے گا۔ عوام کو ان معلومات تک رسائی دی جائے گی، حکومت گورننس اور کرپشن کی تشخیصی رپورٹ کو شائع کرے گی، حکومت بینک ریزولیوشن اور ڈیپازٹ انشورنس کے قانون میں میں ترمیم کرے گی، کیپٹو پاور کے اندر گیس کا استعمال ختم کر دیا جائے گا، دسمبر 2024 میں گیس ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا ہے کہ 348 ارب روپے کا ایمرجنسی ہنگامی فنڈ بنایا جائے گا جبکہ صوبائی حکومتیں بھی اپنے اخراجات کا ایک حصہ ایمرجنسی صورت حال کے لیے رکھیں گے۔ شارٹ فال کی صورت میں منی بجٹ متعارف کروا دے گی، مشینری کی امپورٹ پر ٹیکس کو ایک فیصد بڑھانا ، را مٹیریل کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں اضافہ ، کمرشل امپورٹرز کی طر ف سے را مٹیریل کی درامد پر ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس میں اضافہ، سپلائی پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ اور اس طرح کے جواقدامات ریونیو میں شارٹ فال کی صورت میں اٹھائے جا سکیں گے ان میں میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں پانچ فیصد کا اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ پی ائی اے کو نجی تحویل میں دے دیا جائے گا، روز ویلٹ ہوٹل ، فرسٹ وومن بینک ، ایچ بی ایف سی ، مختلف ڈسکوز کی نجکاری ہوگی،حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ بجلی ٹیرف میں اضافہ ہمیشہ بروقت کیا جائے گا ، اس میں لاگت وصولی کو یقینی بنایا جائے گا،گیس کے سیکٹر میں قیمت کو معمول پر لایا جائے گا ٹیکس بیس میں اضافہ کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے جائیں گے۔