سعودی عر ب کی پاکستان سے محبت پر کوئی دو رائے نہیں، سعودی حکمران ہمیشہ پاکستان کے ساتھ اسکی معیشت کو سہارہ دینے کیلئے ہراوّل دستے کا کردار اداکیا ہے جس کے لئے پاکستان کے پچیس کروڑ سے زائد عوام سعودی حکومت اور ان کے رہنمائوں کیلئے دعا گو ہیں ، سعودی عرب کے شفاقانہ طرز عمل کی بناء پر یہاں برسرروزگار پاکستانی بھی سعودی معیشت کی کامیابی میں اپنی تمام تر توانیاںخرچ کرتے ہیں سعودی عرب کے بڑے پراجیکٹس میں پاکستانیوںکے ماہرانجینئرز اور تعمیراتی شعبے سے متعلق پاکستانی لیبر کی خدمات ادا کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں ۔ سعودی عرب سے پاکستانیوںکی ترسیل اپنے وطن کو اس وقت دنیا میں سے زیادہ ہے گزشتہ تین ماہ میں2.15ارب ڈالرز کی پاکستان کو ترسیل اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاںپاکستانی قانونی ذرائع سے اپنے ملک کو ترسیلات بھیج رہے ہیں اور یہاں کے آجر پاکستانیوںکو ملازمتوںمیں ترجیح دیتے ہیں جسکی وجہ سے 2.15ارب ڈالرز کی رقم وہ پاکستان بھیج رہے ہیں ، پاکستان کی معیشت کی اسکی ضروریات تک پہنچانے کیلئے ایک مرتبہ پھر خادم الحرمین الشریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کی منظوری سے سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز کی سربراہی میں سعودی عرب کا ایک اعلٰی سطح کا وفد تین روزہ دورے پر بدھ کو اسلام آباد پہنچ گیا۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وفد کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے درمیان دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تجاویز (بزنس ٹو بزنس) کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔سعودی وزیرِ سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی سربراہی میں آنے والا اعلٰی سطح کا وفد 9 سے 11 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کرے گا۔ سعودی وزیرِ سرمایہ کاری کا دورہ پاکستان ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسلام آباد میں آئندہ ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔وزیرِ سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کے دورے کا مقصد سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانا ہے۔سعودی وفد کے دورے کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے طے پانے کا امکان ہے۔کچھ ناعاقبت لوگ جو اپنی کرسی سے محبت کرتے ہیں انہیں ملک کی ترقی کا کوئی خیال نہیں انکے متعلق اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا ہے تمام کوششوں کو سبوتاژ کرنا ملک کے خلاف سب سے بڑی دشمنی ہے۔دورہ پاکستان پر آنے والے سعودی وفد میں مختلف کمپنیوں اور محکموں کے نمائندے شامل بھی ہیں حالیہ چند ماہ کے دوران سعودی عرب اور پاکستان دوطرفہ تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری کے معاہدوں پر تیزی سے کام ہورہا تھا جس میں سفیر پاکستان متعین سعودی عرب بھی تمام مواقع پر شامل رہے ہیں
رواں برس کے آغاز میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے لیے پانچ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکج کا اعلان
بھی کیا تھا۔پاکستان طویل معاشی بحران سے نکلنے کی غرض کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ تجارت، دفاع، توانائی اور اور دیگر شعبوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے۔سعودی وفد میں توانائی، کان کنی، معدنیات، زراعت، کاروبار، سیاحت، صنعت اور افرادی قوت سمیت مختلف کمپنیوں اور محکموں کے نمائندے شامل ہیں۔سعودی وفد دورے کے دوران پاکستانی کمپنیوں سے کاروباری نوعیت کی ملاقاتیں کرے گا۔ اس دوران مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
آفتاب احمد کھوکھر کے اعزاز میں سابق وزیر چوہدری شہباز حسین کا شاندار عشایہ
سابقہ وفاقی وزیر چوہدری شہباز حسین ہمیشہ پاکستانیوں کیلئے بہترین نشستوںکا اہتمام کرتے ہین اور پاکستان کمیونٹی کی معروف شخصیت ہیں گزشتہ دنوں انکی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں اسسٹنٹ سیکرٹری برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آفتاب احمد کھوکھر کے اعزاز میں ایک پرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔ عشائیے میں پاکستان قونصلیٹ کے افسران، پاکستانی کمیونٹی کے اہم اراکین، صحافیوں اور مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔عشائیے کا مقصد نہ صرف آفتاب احمد کھوکھر کی او آئی سی میں تعیناتی کے اعزاز میں ان کی خدمات کا اعتراف کرنا تھا بلکہ پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کے مابین باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے تجاویز اور خیالات کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ شرکاء نے آفتاب احمد کھوکھر کی شخصیت اور ان کی خدمات کو سراہا اور ان کے کردار کو پاکستان کے لیے ایک اہم اثاثہ قرار دیا۔آفتاب احمد کھوکھر کی او آئی سی میں کردار کو پاکستانی کمیونٹی نے ہمیشہ باعث فخر قرار دیا۔ اس موقع پر حاضرین نے ان کی قابلیت اور صلاحیتوں کی تعریف کی اور ان کے ساتھ مل کر اسلامی دنیا کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔اس موقع پر چوہدری شہباز حسین نے کہا کہ آفتاب احمد کھوکھر کا تقرر پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی موجودگی سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ ملے گا، اور پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوگا۔تقریب کا اختتام چوہدری شہباز حسین اور آفتاب احمد کھوکھر کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔