65 فیصد قرضے ڈوٹ گئے‘ ہائوس بلڈنگ کارپوریشن تکنیکی طور پر دیوالیہ ہو گئی : وزیر خزانہ

Sep 12, 2009

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (مانیٹرنگ نیوز + ثناء نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کی چیئرپرسن نے ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی کارکردگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ ادارے کی تنظیم نو کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ قبل ازیں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہ کمیٹی کی چیئرپرسن فوزیہ وہاب کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے 65 فیصد سے زائد قرضے ڈوب گئے اور یہ ادارہ تکنیکی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔ اسے ایک بار پھر مستحکم ادارہ بنا کر اس کے 26 فیصد شیئرز نجی شعبے کو دئیے جائینگے جبکہ ایچ بی ایف سی کے ایم ڈی اظہر جعفری نے اپنی بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کو گزشتہ 5 برس میں 2 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ اب تک ساڑھے 4 لاکھ سے زائد گھروں کیلئے 46 ارب 96 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے اور 58 کروڑ 38 لاکھ کی ریکوری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سال میں کارکردگی بہتر نہ بنائی گئی تو مزید اربوں روپے نقصان کا خدشہ ہے۔ ریڈیو نیوز کے مطابق اظہر جعفری نے کہا کہ ادارے کے پھنسے ہوئے 65 فیصد قرضوں کی مالیت 6 ارب 25کروڑ روپے سے زائد ہے۔ ایم ڈی نے بتایا کہ ایچ بی ایف سی کے 56 فیصد ملازمین مزید کام کرنے اور جدید تربیت لینے کی بجائے ریٹائرمنٹ لینا چاہتے ہیں۔ دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے ایک ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوگر لابی میں حکومت اور اپوزیشن کے لوگ شامل ہیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے حکم پر صوبائی حکومتوں نے شوگر ملز سیل کیں۔ ایک سوال پر شوکت ترین نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر اگلے مہینے کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ 18 سال بعد ایک بہتر این ایف سی ایوارڈ دیا جائے۔
مزیدخبریں