لاہور (احسان شوکت سے) بند روڈ پر کارخانے کے داخلی لوہے کے گیٹ کے سامنے کیمیکل بھرے ڈرم پڑے تھے جب جنریٹر میں آگ بھڑکی تو کیمیکل بھرے ڈرم زد میں آنے سے آگ انتہائی شدید ہو گئی اور کارخانے سے باہر نکلنے کا راستہ کیمیکل کی وجہ سے آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا جس سے لوگوں کو باہر نکلنے کا راستہ نہ مل سکا اور وہ زندہ جل کر یا پھر دم گھٹنے سے موت کی وادی میں اترتے رہے۔ عینی شاہدین کے مطابق مزدوروں کی چیخیں اور آہ و پکار سنائی دیتی رہی مگر داخلی راستہ شدید آگ کی لپیٹ میں ہونے کے باعث انہیں باہر نکلنے کا موقع نہ مل سکا۔ مزدوروں نے جانیں بچانے کے لئے بہت ہاتھ پاﺅں مارے وہ لوگ فیکٹری کے عقب میں موجود دیوار توڑنے کی بھی کوشش کرتے رہے۔ باہر موجود لوگوں نے بھی دیوار توڑنے کی کوشش کی۔ مگر آگ اس قدر شدید تھی کہ اندر موجود لوگوں کی مدد کے لئے پکارتی آوازیں آہستہ آہستہ دبتی گئیں۔ اہل علاقہ کے مطابق امدادی ٹیمیں اور ریسکیو 1122 کے اہلکار بھی موقع پر لیٹ پہنچے۔ ریسکیو اہلکاروں نے جب کارخانے کے عقب سے دیوار توڑی تو اس وقت تک بہت زیادہ جانی نقصان ہو چکا تھا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق فیکٹری مالکان کوتاہی نہ برتتے اور کیمیکل بھرے ڈرم داخلی و خارجی دروازے کے سامنے نہ رکھتے تو اتنا زیادہ جانی نقصان نہیں ہونا تھا کیونکہ لوگوں کو جان بچا کر باہر نکلنے کا راستہ مل جانا تھا جوبدقسمتی سے انہیں نہ مل سکا۔ دوسری جانب واقعے کے بعد ہسپتال میں رقت آمیز مناظر دیکھے گئے اور فیکٹری میں کام کرنے والوں کے لواحقین کی بڑی تعداد ہسپتالوں میں پہنچ گئی، جہاں پر خواتین دھاڑیں مار مارکر روتی رہیں۔ آتشزدگی سے متاثرہ کارخانے اور ہسپتالوں میں انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاءدیوانہ وار ہسپتال میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے اور زاروقطار روتے نظر آئے۔ میوہسپتال میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تین رشتے دار خواتین صدمے سے بے ہوش ہو گئیں۔ ان مناظر کو دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار تھی۔
سانحہ لاہور : مزدور مدد کے لئے پکارتے ہوئے جلتے رہے
Sep 12, 2012