اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + بی بی سی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے جبری طور پر لاپتہ کئے جانے والے افراد کے بارے میں حقائق جاننے کے لئے پاکستان کے دورے پر آئے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے ارکان سے ملاقات سے معذوری ظاہر کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے انہیں دو خط موصول ہوئے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ جبری طور پر لاپتہ کئے جانے والے افراد سے متعلق اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ پاکستان کے دورے پر آ رہا ہے اور اس دوران وہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے ملاقات کرنے کا خواہش مند ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ اقوام متحدہ کے اس ورکنگ گروپ کی چیف جسٹس کے ساتھ ملاقات کی حمایت کرتی ہے۔ خط کے جواب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ لاپتہ افراد سے متعلق معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اقوام متحدہ کے اس مشن سے ملاقات نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس پر بات ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو دیکھنے کے لئے پاکستان آنے والے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزارت خارجہ نے ورکنگ گروپ کی چیف جسٹس سے ملاقات کے لئے سپریم کورٹ کو دو خط لکھے تاہم سپریم کورٹ نے ورکنگ گروپ اور وزارت خارجہ سے معذرت کر لی۔ سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق وزارت خارجہ نے دو خطوط کے ذریعے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ عالمی مشن برائے لاپتہ افراد کے ممبران اٹھارہ سے انیس ستمبر کو اسلام آباد کے دورے کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ نے جوابی خط میں وزارت خارجہ کو آگاہ کیا ہے کہ لاپتہ افراد کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے عالمی مشن سے ملاقات کرنے سے معذرت ظاہر کی ہے۔