کراچی (وقت نیوز) ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو مقدمے کے دوران رہا کروایا جا سکتا تھا حتیٰ کہ فیصلہ ہونے کے بعد بھی امریکہ انہیں پاکستان کے حوالے کر سکتا تھا لیکن حکومت کی طرف سے سنجیدہ کوششیں ہی نہیں کی گئیں۔ ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان سے اغوا کر کے بگرام ایئر بیس پہنچایا گیا، وہ طویل عرصے سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہی ہیں، وہ پاکستانی قیادت سے مایوس ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے چلائی جانے والی مہم عالمی تحریک بنتی جا رہی ہے جیسے نیلسن منڈیلا کی بنی تھی۔ یہ باتیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی پر وقت نیوز کے خصوصی پروگرام ”8 پی ایم ود فریحہ ادریس“ میں شرکا نے کی ۔ پروگرام میں امریکی سینیٹر مائیک گریول، ٹینا فورسٹر، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار اور پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے شرکت کی۔ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ سے تکنیکی خرابی کے باعث رابطہ نہ ہو سکا۔ امریکی سینیٹر مائیک گریول نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے تمام کوششیں غیر سرکاری سطح پر کی گئیں۔ سرکاری سطح پر پاکستان کی طرف سے امریکہ کو عافیہ کی حوالگی کی درخواست نہیں دی گئی۔ بحیثیت امریکی شرمندہ ہوں کہ امریکی صدر اوباما نے گوانتاناموبے کی جیل ختم کرنے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر پاکستانی حکومت نے عافیہ صدیقی کی حوالگی کے لئے مربوط کوششیں کیوں نہیں کیں۔ جب حکومت نے چاہا تو ڈاکٹر عافیہ کے بچے آزاد کروا لئے اسی طرح کی ہمت کیوں نہیں کی جاتی۔ امریکہ کو ضرورت نہیں کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کے لئے پاکستان اپنے نمائندے بھیجے۔ ضرورت حکومت کی طرف سے مربوط کوشش کی جانی چاہئے۔ ڈائریکٹر انٹرنیشنل جسٹس نیٹ ورک ٹینا فوسٹر نے کہا کہ میں عافیہ صدیقی کی شخصیت سے بہت متاثر ہوں اسے اغوا کیا گیا، شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن اس کے دل میں نفرت نہیں کرتی، پاکستان سے کوئی اس سے ملنے نہیں گیا، میرا سوال ہے کہ اگر سیاستدان عافیہ کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں تو وہ امریکہ اس سے ملنے کیوں نہیں آئے۔ میں امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے بھی گئی اسلام آباد میں حکام سے بھی ملی مگر افسوس کہ کسی کو بھی عافیہ کی واپسی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ امریکہ جب ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے دبا¶ ڈال رہا تھا تو حکومت پاکستان نے اس وقت عافیہ کی رہائی کے لئے تبادلے کی شرط کیوں نہیں رکھی، اب بھی حکومت کے پاس ڈاکٹر شکیل آفریدی کی صورت میں تبادلے کا موقع موجود ہے تو کیوں کوششیں نہیں کی جاتیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے بڑے دکھ کے ساتھ بتایا کہ حکومتی ارکان اسمبلی بڑا جوش سے ملتے ہیں، پاس بلاتے اور بٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عافیہ صدیقی ہماری بہن بھی ہے اور بیٹی بھی۔ انہوں نے صرف امریکی حکومت کو عافیہ صدیقی کی حوالگی کے لئے ایک خط لکھنا ہے، پتہ چلتا ہے کہ وہ خط ابھی تک نہیں لکھا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ امریکہ میں ایم کیو ایم کا وفد عافیہ صدیقی سے جا کر ملا تھا۔ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے ایم کیو ایم اپنی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ عافیہ کے ساتھ انصاف نہیں ہوا، افسوس تو یہ ہے کہ ان پر دہشت گردوں سے رابطوں کا مقدمہ ہی نہیں چلایا گیا کیونکہ امریکی حکومت کو علم تھا کہ اس مقدمے میں کوئی سچائی نہیں۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ عافیہ سے زیادتی ہوئی، عافیہ سے انصاف نہیں ہوا، حکومت عافیہ کی رہائی کا مسئلہ ہر سطح پر اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ عافیہ کو بہتر وکلا کی خدمات فراہم کی گئیں لیکن یقیناً کہیں کمی بیشی رہ گئی ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ اب بھی دیر نہیں ہوئی۔
”امریکہ ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان کو حوالے کر سکتا تھا کوشش نہیں کی گئی“
Sep 12, 2012