دینی مدارس کی جگہ سیکولر تعلیم دینے والے سکول بنانا چاہتا ہوں: طاہر القادری

نیو یارک (نمائندہ خصوصی) امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کو انٹرویو میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے ان کا مقصد مدارس کو ختم کرکے ایسے سکول قائم کرنا ہے جو سیکولر مضامین کی تعلیم دیں۔ میں مسلم دنیا کو درست سمت میں لیجانے کیلئے کوشش کر رہا ہوں تاکہ لیڈر شپ اور عوام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نکال کر انسانیت اور پرامن معاشرے کی طرف لے جایا جائے۔ میں مسلم دنیا میں حقیقی جمہوریت کیلئے جدوجہد کر رہا ہوں۔ انہوں نے سعودی عرب کو قدامت پسندانہ خیالات پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا۔
 اسلام آباد (این این آئی)  طاہر القادری نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ستمبر میں حکومت ختم ہو جائیگی، نوازشریف وزیر اعظم بنتے ہیں تو فوج سے کشیدگی ہوجاتی ہے، شریف برادران سے استعفیٰ لئے بغیر نہیں جائینگے،  دھرنا کے شرکاء اپنے گھروں میں عید منائیں گے، نواز شریف سے ملنے نہیں جاؤں گا، وہ آئے تو ملاقات ضرور کرونگا۔ جمعرات کو اپنے کنٹینر میں میڈیا سے گفتگو میں طاہر القادری نے کہاکہ ہم نے آج تک انتخابات میں صرف ایک دو بار ہی حصہ لیا، ہم حقیقی جمہوریت اور انتخابی اصلاحات کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، جدوجہد کو فرانسیسی اور روسی انقلاب کی بنیاد پر آگے بڑھائیں گے مارشل لاء میں تمام فیصلے جی ایچ کیو جبکہ نواز شریف کے دور حکومت میں فیصلے این ایچ کیو میں ہوتے ہیں، این ایچ کیو سے مراد نوازشریف ہیڈ کوارٹر ہے۔  انقلاب لانے کی تیاریاں پچھلے کئی دہائیوں سے جاری تھیں، انقلابیوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیں۔ کینیڈین پاسپورٹ تنظیمی امور چلانے کے لئے حاصل کیا ہے طاہر القادری نے کہاکہ حقیقی جمہوریت اور انتخابی اصلاحات کیلئے جدوجہد کررہے ہیں،  پاکستان اور کینیڈا دونوں ملکوں میں ٹیکس ادا کرتا ہوں، عمران خان فنڈ جمع کرنے کیلئے دوسرے ممالک کا دورہ کرتے ہیں، میں دوسرے ملکوں میں بیٹھ کر پاکستان کی خدمت کررہا ہوں۔ یہاں پر نہ کوئی امام حسین ہے اور نہ کوئی یزید، یہ الفاظ علامتی طور پر کہے جاتے ہیں۔  فوج کی طرف نہیں اللہ اور عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے دفتر پر حملہ افسوسناک ہے۔ پی ٹی وی میں داخل ہونے والے حکومت کے لوگ تھے۔ ہمارے کارکن وہاں سے لوگوں کو نکالنے کیلئے گئے۔ میڈیا سے کسی نے نامناسب رویہ اختیار کیا تو تحریک سے نکال دوں گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...