پاکستان اور روس میں دفاعی تعاون بڑھ رہا ہے، پاکستان روس سے اب ایم آئی 35 ایم ہیلی کاپٹر کے علاوہ جدید رین (فورتھ جنریشن کے) سینحوئی ایس یو 35 لڑاکا جیٹ طیارے حاصل کریگا۔
روس کے ساتھ دفاعی سازو سامان کی خرید و فروخت خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کیلئے انتہائی اہم ہے۔ اس سے قبل روس کے ساتھ انسداد دہشت گرد ی اور اقتصادی میدان میں بھی معاہدے ہوچکے ہیں۔ پاکستان نے خارجہ پالیسی کو پہلے سے زیادہ لچکدار بناکر بھارت کی نیند اڑا دی ہے۔ روس اس خطے میں ویٹو پاور کا حامل ملک ہے، اسی کی دہائی تک اس کا طوطی بولتا تھا، تب پاکستان نے اسکی طاقت کے سامنے بند باندھا اور ا س کی گرم چشموں تک رسائی ناممکن بنائی، لیکن اب اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں۔ روس کے دفاعی آلات آج بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ روس کی جانب سے جنگی سازو سامان کی فروخت کے معاہدوں کے علاوہ پاکستان میں تعمیراتی کاموں کے منصوبوں میں دلچسپی تعلقات کو بہتر بنانے کی ایک کڑی ہے۔ پانچ دہائیوں کے بعد دوبارہ پاکستان کے تیل و گیس کے شعبے میں روس سرمایہ کاری اور گیس لائن کا جال بچھانے پر بھی غور کررہا ہے۔ یقینی طور پر اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مستحکم ہوں گے۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے تو کہہ دیا ہے کہ توقع ہے بھارت حسد نہیں کریگا۔ بھارت کو حسد کرنا بھی نہیں چاہئے۔ عرب امارات کی بھارت میں سرمایہ کاری پر ہم نے کوئی اعتراض نہیں کیا تو بھارت کو بھی حسد سے گریز کرنا چاہئے۔ سینحوئی ایس یو 35 کے ملنے کے بعد یقینی طور پر خطے میں طاقت کا توازن قائم ہوگا اور پاکستان کا دفاع مضبوط ہوگا۔