سرینگر (نیوز ڈیسک + ایجنسیاں) مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے ہندواڑہ میں مجاہدین اور قابض فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے، جس میں 4فوجی اہلکار ہلاک اور 2مجاہد شہید ہوگئے۔ بھارتی فوج نے اضافی نفری طلب کرکے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی کارروائیاں شروع کردیں۔ دریں اثناء مقبوضہ جموں کشمیر میں گائے ذبح کرنے پر پابندی کے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سید علی گیلانی کی اپیل پر جمعہ کے روز مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال اور احتجاج کیاگیا ، اس دوران متعدد حریت رہنما گرفتار کر لئے گئے جبکہ یٰسین ملک اور میرواعظ عمر فاروق کو گھروں پر نظربند کردیا گیا۔ شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان پولیس کو جل دے کر احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے میں کامیاب ہوگئے، سری نگر میں جامع مسجد کے باہر مظاہرین کی پولیس سے جھڑپوں اور پتھرائو میں 6 افراد زخمی ہو گئے مظاہرین نے جگہ جگہ پاکستانی پرچم لہرا دیئے۔ حریت رہنمائوں نے عیدالاضحیٰ کے روز لال چوک میں گائے کی قربانی پیش کرنے کا اعلان کردیا جبکہ تمام مذہبی جماعتوں نے پابندی کیخلاف مزاحمتی لائحہ عمل طے کرنے کیلئے مشترکہ اجلاس (آج) سرینگر میں طلب کرلیا۔ پلوامہ میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے کہا کہ وزیراعلی مفتی سعید مسلمان مخالف تنگ نظر ہندو جماعت بی جے پی سے اتحاد ختم کریں۔ علاوہ ازیں کھدوانی، اننت ناگ اسلام آباد اور کلگام میں بھی بھارت مخالف مظاہرے کئے گئے۔ حریت قائدین نے عدالتی فیصلے کو سراسر مذہب میں ریاست کی مداخلت کے مترادف قرار دیا۔ مسلم لیگ کے رہنما وحید پارہ نے بتایاکہ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ عیدالاضحیٰ کے روز گائے ، بھینس اور بیل کی قربانی پیش کرکے دوہرا ثواب کمائیں ، یاد رہے کہ پابندی کا یہ فیصلہ جموں ہائیکورٹ نے پری موکش سیٹھ نامی ایک وکیل کی درخواست پر سنایا۔ فیصلہ میں 1928ء میں ڈوگرہ شاہی کے دوران بنے رنبیر پینل کوڈ کے سیکشن 298-Aکا حوالہ دیتے ہوئے پولیس محکمہ کو حکم دیاگیاہے کہ وہ اس فیصلے کو سختی سے نافذ کریں۔ دوسری طرف اختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے بچ پورا میں اپنی رہائشگاہ پر دیگر خواتین کے ہمراہ گائے ذبح کی اور مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ کے احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ۔ اس موقع پر موجود دیگر خواتین نے گائے کے ذبح ہونے کے تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں اور دوستوں کو باربی کیو پارٹی کی دعوت بھی دی۔