اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن اور سابق صدر آصف علی زرداری نے سندھ اسمبلی کے رکن سید علی نواز شاہ کو نیب عدالت کی جانب سے سزا پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیاسی انتقام کے لئے عدالتی طریقہ کار کو استعمال کرنے کی بدترین مثال ہے۔ عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے سندھ اسمبلی کے رکن علی نواز شاہ محترمہ بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔ جس کیس میں انہیں پانچ سال کی سزا سنائی گئی ہے وہ 2001ءمیں رجسٹرڈ ہوا تھا۔ ایک بیان میں سابق صدر نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ سید علی نواز شاہ کو ایسے کیس میں سزا دی گئی ہے جس میں ان کی جائیداد کے عوض ریاست نے انہیں رقم دی تھی۔ اگر اس طرح سے عدالتی نظام کو استعمال کرکے سیاسی مخالفین کو سزائیں دلائی گئیں تو بات بہت دور تک چلی جائےگی۔ پاکستان کے سیاسی حلقوں میں سید علی نواز شاہ کا نہایت احترام کیا جاتا ہے ان کو ایسی سزا دینے سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ وفاقی اداروں کو کس طرح سیاسی انتقام کےلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس طرح اس کیس کا فیصلہ کرنے میں تاخیر سے کام لیا گیا اس سے کیس کی شفافیت اور منصفانہ ہونے پر سوالات اٹھتے ہیں ۔ آئین کے آرٹیکل 10-A جو اٹھارہویں ترمیم میں شامل کیا گیا تھا کی روح کے مطابق مقدمات کی گارنٹی دی گئی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس سیاسی انتقام کے مضمرات خراب ہوں گے ۔ وفاقی ایجنسیوں کو نہیں چاہئے کہ وہ خود کو ایسی دلدل میں پھنسائیں جس سے نکلنا ان کے لئے مشکل ہو جائے۔ وفاقی ادارے اتنا آگے نہ جائیں جہاں سے انکی واپسی ممکن نہ ہو۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لئے عدالتی طریقہ کار کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ پیپلز سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں انہوں نے وفاقی اداروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس دلدل میں نہ جائیں جہاں سے ان کے لئے نکلنا مشکل ہو۔ جس طرح اس مقدمے کا ٹرائل کیا گیا اور پندرہ سال بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا تو اس سے اس مقدمے کے منصفانہ ٹرائل سے متعلق بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کی شق 10اے کے تحت ہر ملزم کو ”فیئر ٹرائل“ کا حق دیا گیا ہے۔