اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بتایا گیا ہے کہ بھارت نے رواں سال کے دوران کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر اب تک جنگ بندی کی 221 خلاف ورزیاں کی ہیں۔ جن میں 26 شہری جاں بحق، 78 زخمی ہوئے۔ اجلاس سینیٹر مشاہد حسین کی زیر صدارت ہوا۔ سیکرٹری دفاع نے شرکاءکو بتایا کہ بھارتی فوج دانستہ طور پر پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے جبکہ پاک فوج صرف ان کی چوکیوں کو ہدف بناتے ہوئے فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ بھارت کو جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں 39 پیغامات ارسال کئے گئے جن کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ کمیٹی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی جارحیت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی منظم پالیسی کا حصہ ہے۔ ایسی کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے بیانات اشتعال انگیز ہیں۔کمیٹی نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ بھارتی جارحیت کا نوٹس لے۔ قرارداد میں بھارت پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے۔ عالم خٹک نے کہا کہ بھارت پاکستان کو جنگ میں الجھانا چاہتا ہے۔ پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ بھارت پاک افغان تعلقات کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ مودی پاکستان کے حوالے سے مبہم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ این این آئی کے مطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ، یورپی یونین بھارتی جارحیت کا نوٹس لے۔ نریندر مودی سرکار بھارت کیلئے بھی خطرناک ہے۔ مشاہد حسین نے کہا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کو پسند نہیں، جب بھی مسئلہ کشمیر اٹھاتے ہیں تو بھارت اشتعال میں آ جاتا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باو¿نڈری پر بھارتی جارحیت کو بھارت کی منظم پالیسی کا حصہ قرار دیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیر کے عوام کو ا±ن کا حق خودارادیت دئیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اس قرارداد میں بھارت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق پاکستان کی پالیسی درست قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ بھارت میں بی جے پی کی نئی حکومت کے آنے کے بعد جارحانہ کارروائیاں بڑھی ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور عالمی برادری کو اس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے بھارت پر دباو¿ ڈالنا چاہئے۔ سیکرٹری دفاع نے کہا کہ بھارت پاکستان کی دفاعی صلاحیت کے بارے میں کسی شک و میں نہ رہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ریاستیں ہیں جنگ چھڑی تو ہولناک تباہی ہوگی۔ کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کو پاکستانی افواج کی صلاحیتوں کا اندازہ ہے اس لئے وہ ایک حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ا±نھوں نے کہا کہ نریندر مودی کی پالیسی بھارت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھارتی افواج کی جارحیت سے متعلق قرارداد پیش کرنے سے پہلے حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس بارے میں بھارتی حکومت میں شامل کسی شخصیت (وزیر اعظم ) کا نام لیے بغیر بین الاقوامی برادری پر زور ڈالا جائے کہ وہ بھارتی جارحیت کا نوٹس لے تاہم کمیٹی کے دیگر ارکان نے فرحت اللہ بابر کی اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔
قائمہ کمیٹی قرارداد
مسئلہ کشمیر اٹھاتے ہی بھارت اشتعال میں آجاتا ہے‘ عالمی برادری جارحیت کا نوٹس لے : سینٹ قائمہ کمیٹی دفاع کی متفقہ قرارداد
Sep 12, 2015