پاک فوج اور پولیس نے دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑ دیا ہے ۔ ایسے میں ادبی دھماکے ہو سکتے ہیں۔ بم دھماکے نہیں۔چند ماہ قبل معروف شاعر جان کاشمیری کے ایک ساتھ دس شعری مجموعے منصہ شہود پر آئے۔ سکالر میجر شہزاد نیئر نے اس کاوش کو ادبی دھماکہ قرار دیا۔ ظفر اقبال بازی لے گئے ۔ جان کاشمیری کی دو کم درجن کتب پر جاندار کالم تحریر کیا۔ ظفر اقبال نے ببانگ دہل کہا کہ دس کتب کے منظر عام پرآنے کی وجہ سے جان کاشمیری کا نام گنیز بک میں درج ہونا چاہیے ۔ بلاشبہ ظفر اقبال نے صائب کہا۔ جان کاشمیری کا اعزاز یہ بھی ہے کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے تقاریر میں کئی بار ان کا یہ شعر پڑھا۔
تیری پسند تیرگی ‘ میری پسند روشنی
تو نے دیا بجھا دیا میں نے دیا جلا دیا
جان کاشمیری کی دس کتب نے ادبی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے ۔ ہر کتاب لاجواب خوبصورت گیٹ اپ کیساتھ مارکیٹ میں موجود ہے۔ جس کتاب کو بھی چھوا اس نے گرفت میں لے لیا۔ پڑھے بغیر نہ رہ سکا۔ دس کتب کے حصار میں کئی ایک راتیں بسر کر دیں۔ دس کتب پر تبصرہ کیلئے کالم دامن میں وسعت کہاں۔ جان کاشمیری کے تازہ شعری مجموعے درج ذیل ہیں ۔1 ’’جنت میں خود کشی‘‘ (غزلیات) 2 ’’چاند رات والی بات‘‘ (ایک ہی بحر ’’فاعلاتن‘ مفاعلن‘ فعلن‘‘ میں ردیف و قافیہ کی تبدیلی کیساتھ شعری مجموعہ)3 ’’حیرت سے آگے‘‘(ایک ہی بحر ’’مفعول‘ فاعلات‘ مفاعیل‘ فاعلن‘‘ میں ردیف و قافیہ کی تبدیلی کیساتھ شعری مجموعہ)4 ’’خلوت کے بعد‘‘ (ایک ہی بحر ’’فاعلاتن‘ فعلاتن‘ فعلن‘‘ میں ردیف و قافیہ کی تبدیلی کیساتھ شعری مجموعہ) 5 ’’دوزخ میں آب کوثر‘‘ (غزلیات)6 ’’ڈوبتے ہاتھ کی فریاد‘‘ (قطعات)7 ’’ذرا سی بات‘‘ (غزلیات)8 ’’روئے غزل‘‘ (متفرق بحور میں مطلعے) 9 ’’زمانے کی چھوڑو زمانہ کدھر ہے‘‘ (غزلیات) 10 ’’ژرف نگاہی‘‘(فردیات)۔ دس کتابوں میں سے جو بھی آپ کے ہاتھ لگے آپ کو پڑھنے پر مجبور کر دیگی۔ کالم بہت پہلے تحریر کرنا تھا۔ ہوا یہ کہ دس کتب چپکے سے میجر شہزاد نیئر کوئٹہ لے گیا۔ خط اس دور میں ناپید ہو گیا۔ شہزاد نیئر نے ایس ایم ایس کیا۔ کتاب چوری اور دل چرانے پر قدغن ہرگز نہیں ۔ اب یہی کتابیں اینکر پرسن سیف اﷲ بھٹی نے عطاء کئیں ۔ یوں ٹوٹے پھوٹے الفاظ صفحہ قرطاس پر بکھیرنے میں کامیاب ہوا۔ کتاب روے غزل کا دیباچہ عمران اعظم رضا نے تحریر کیا۔ خوب کیا ۔ شاگرد کا استاد کی کتاب پر خامہ رسائی کرنا خوش آئند ہے ۔ جان کاشمیری کا شعر ملاحظہ کیجئے ۔
پس پردہ بھی تکلم سے گریزاں رہنا
لوگ آواز سے تصویر بنا لیتے ہیں
عرض ہے کہ جان کاشمیری کے تصویر پر سینکڑوں اشعار موجود ہیں ایک سے بڑھ کر ایک ۔ جان کاشمیری کی ایک ساتھ دس کتب شائع ہونے پر معاصرانہ چشمک بھی محسوس کی گئی ۔ماورا نے جان کاشمیری کی یہ کتب بڑے عمدہ گیٹ اپ میں شائع کیں ۔ ایک ہی وقت میں دس کتب کا منظر عام پر آنا بڑی بات ہے ۔ شاعری ایسی ہے کہ دل میں اترتی جاتی ہے ۔ مجھے یہ خبر نہیں کہ آپ کے ہاتھ میں جان کاشمیری کی کونسی کتاب ہے مگر اس بات پر اتفاق کرینگے کہ جان کاشمیری کی شاعری روایت اور جدت کا حسین امتزاج ہے۔ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے جان کاشمیری کو کتب کی اشاعت پر مبارکباد دی ہے اور شاعری کو شعروادب کی دنیا میں خوبصورت اضافہ قرار دیا ہے۔ صوفی دانشور سید تنویر سبطین نقوی مرحوم و مغفور جان کاشمیری کی شاعری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جدہ‘بیچ(Beach)پر ‘شور مچاتے سٹیمرز(Steamers) اور پانی کو تیزی سے چیرتے ہوئے واٹر سکوٹرز(Water Scooters)کیساتھ ساتھ اگر آپ کو کوئی قدیم طرز کی بادبانی کشتی نظر آئے جو یوں چل رہی ہو کہ لہروں کو بھی پتا نہ چلے تو آپ کو کیسا لگے گا؟’’تھر‘‘ میں سفر کرتے کرتے اچانک آپ کو ‘اکلوتا خوبصورت گھر نظر آئے ‘جس کے آنگن میں پیپل کا درخت ہو ‘تو آپ کو کیسا لگے گا؟حیدر آباد سے سہون شریف جاتے ہوئے ‘سلسلہ ہائے کوہ ہندو کش کے چٹیل پہاڑوں پر سے اگر آپ کو آبشار گرتی ہوئی نظر آئے تو آپ کو کیسا لگے گا؟ کوئٹہ سے تافتان جاتے ہوئے ‘راستے میں سرخ ریت پر اچانک بارش برسنا شروع ہو جائے ۔آپ گاڑی سے نکل کر دیکھیں تو تپتے ہوئے صحرا میں صرف ایک ایکڑ کے قریب جگہ پر بارش ہو رہی ہو... تو آپ کو کیسا لگے گا؟ رقص و سرود کے بے تحاشا شور میں اچانک دور سے تلاوت کی آواز آپ کی سماعت سے ٹکرائے… تو آپ کو کیسا لگے گا؟یقیناً خوشگوار لگے گا۔ بھلا محسوس ہو گا۔ ایسے ہی جان کی شاعری بھی ہے۔ جان شعروادب کا استعارہ ہے ۔ جان کاشمیری جو کرنا چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔ حالیہ دس کتب ان کے عزم و ہمت کی غماز ہیں۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔اصل نام محمد نصیر بٹ ہے۔ ویسے تو جان کاشمیری کا ہر شعر ہی قابل داد ہے ۔ چند ایک نذر قارئین ۔
بخشش کا ہے خزانہ ‘ عطا کی سبیل ہے
صبر حسینؑ اصل میں صبر جمیل ہے
کرتا ہوں رنج و درد کی تلخیص اس لیے
یہ عمر مختصر ہے ‘کہانی طویل ہے
اس حقیقت کو باخدا سمجھو
جسم مرتا ہے جاں نہیں مرتی
ماں کو اولاد مار دیتی ہے
خود بخود کوئی ماں نہیں مرتی
ماں کی صورت دیکھ کے میرا
حج روزانہ ہو جاتا ہے
نظر آتے ہیں میلے سے مگر میلے نہیں ہوتے
شجر پر میل جمنے سے ثمر میلے نہیں ہوتے
خدا کی بے بدل قدرت کا نازک سا حوالہ ہے
فضائی گرد سے تتلی کے پر میلے نہیں ہوتے