میوات (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست ہریانہ کے مسلم اکثریتی شہر میوات میں چند روز قبل گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں ہندو غنڈوں کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی 2 خواتین کی زندگیاں انتہا پسند تنظیموں، پنچایتوں اور ہندو غنڈوں نے اجیرن کر دیں۔ 20 سالہ لڑکی اور اسکی 14 سالہ کزن کے ساتھ گھر میں گھس کر شیطانی کھیل کھیلا گیا۔ مزاحمت پر غنڈوں نے 20 سالہ لڑکی کے چچا کو بہیمانہ تشدد کر کے مار ڈالا۔ دھمکیوں اور بدنامی سے خوفزدہ دونوں لڑکیاں میوات سے فرار ہو کر نئی دہلی پہنچ گئیں اور انسانی حقوق کی رہنما شبنم ہاشمی کی مدد حاصل کر لی۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق ہریانہ پولیس نے گائوں کے 4 اوباش ہندو غنڈوں کو قتل اور زیادتی کے الزامات پر گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔ دوسری طرف میوات کے مسلمانوں نے اس شرمناک واقعہ اور ظلم پر زبردست احتجاج کیا جبکہ میوات میں ہندو مسلم کشیدگی عیدالاضحی کی آمد کے پیش نظر پہلے ہی عروج پر ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے ملکی قوانین کے تحت زیادتی کا شکار دونوں لڑکیوں کے نام اور چہرے ظاہر نہیں کئے۔ 20 سالہ لڑکی نے شبنم ہاشمی کے دفتر میں اپنی 14 سالہ کزن کے ہمراہ بتایا کہ گائوں کے 6 ہندو غنڈے کئی روز سے اسے تنگ کر رہے تھے، گزشتہ دنوں انہوں نے انتہا کر دی اور گھر میں گھس آئے اور کہا تم نے گائے کا گوشت کھایا ہے اسکی تم کو سزا ملے گی۔ ہم نے بڑی صفائیاں دیں مگر وہ درندگی پر اتر آئے۔