پاکستان کے سابق فوجی صدرجنرل ریٹائرڈپرویزمشرف نے کہا ہے کہ عمران خان اکیلے تبدیلی نہیں لا سکتے۔ سولو فلائٹ مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بنے گی،انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ این آراوزندگی کی بڑی غلطی تھی، نائن الیون کے بعد پاکستان تنہا افغانستان پرحملے کی مخالفت نہیں کرسکتا تھا، امریکاکاساتھ دیناوقت کی ضرورت تھی۔ لندن سے پاکستان مخالف نعرے قابل قبول نہیں۔ سولوفلائٹ کی وجہ سے عمران خان مقاصد حاصل نہیں کر سکیں گے۔ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا متحدہ قائد کی متنازعہ تقریر اور پاکستان مخالف نعروں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ بولے ایم کیو ایم کے بانی کا کوئی مستقبل نہیں وہ پارٹی قیادت چھوڑ دیں۔ ۔ایک سوال پر سابق صدر کا کہنا تھا امریکا سپر پاور ہے اور اب افغانستان میں پاکستان کونظر ا نداز کر کے بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے۔سابق صدر نے کہاکہ نائن الیون کے بعددنیامیں صورت حال یکسرتبدیل ہوچکی تھی۔ افغانستان پرحملے کیلیے پاکستان ایئربیس نہ دیتا تو بھارت امریکا کو اپنے ایئربیس دینے کیلیے تیارتھا، بھارتی وزیراعظم واجپائی اورمن موہن سنگھ کے سامنے مسئلہ کشمیراٹھایا اورمسئلہ کشمیرحل کی طرف بڑھ رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لال مسجد آپریشن اورچیف جسٹس افتخار چوہدری کوہٹانادرست اقدام تھا، 12 مئی کے کراچی کے واقعات سے میراکوئی تعلق نہیں، اس میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ شامل تھے۔پرویز مشرف نے کہا کہ بے نظیرکو پاکستان واپس لانے کے لیے امریکا کاکافی پریشرتھا مگر بے نظیربھٹومعاہدے کی خلاف ورزی کرکے پاکستان آگئیں۔ بے نظیرکے آنے کے بعد سعودی عرب نے نوازشریف کوپاکستان آنے کی اجازت دینے کیلیے کافی دبا ئوڈالا۔ پہلے 3 سال میں کالاباغ ڈیم کا فیصلہ کرسکتاتھا، ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے کے لیے کراچی، سکھر اور حیدرآباد بھی گیا مگر بعد کے 5 سال میں یہ مسئلہ حکومت بن جانے کی وجہ سے حل نہ ہو سکا، الطاف حسین کوپارٹی چھوڑ دینی چاہیے، اب ان کاپاکستان کی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں۔