کراچی (این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے 70 سالوں میں بہت ہچکولے کھالیے ہیں۔ ملک کا راستہ آئین اور جمہوریت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ آئندہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔ ملکی سسٹم میں چل رہا ہے۔ لندن میں نواز شریف کی بانی ایم کیو ایم سے ملاقات کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔ وہ وہاں پر اپنی اہلیہ کی عیادت کے لیے گئے ہیں۔ ایک بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر ملک کی ترقی و خوشحالی پر کبھی خوش نہیں ہوئے اور انہوں نے کبھی ملک کی کوئی خوبی اور کامیابی کو تسلیم نہیں کیا۔کراچی میں رینجرز نے امن و امان کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ 10سال سے سنسان ہمارے میدان آباد ہو نے جارہے ہیں۔ پوری قوم پاکستان میں کرکٹ کا ایک بڑا ٹورنامنٹ دیکھے گی۔ کراچی میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ جلد بحال ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ بانی پاکستان کے یوم وفات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انکی اگر بصیرت نہ ہوتی تو پاکستان نہ بنتا۔ پاکستان آنے والے انٹرنیشنل کھلاڑی کوئی پھٹیچر نہیں بلکہ ورلڈ کلاس پلیئرز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ میچ کے لیے شہر کا تعین وفاقی حکومت نے نہیں کیا ہے۔ آئی سی سی کے سکیورٹی پینل نے لاہور میں میچز کے لیے سکیورٹی کلیئرنس دی ہے۔ وفاقی حکومت کا کرکٹ میچ میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اس لیے آزادی کپ کے لاہور میں انعقاد پر اسے صوبائی رنگ نہ دیا جائے۔کراچی میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ جلد بحال ہوگی۔ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانا ہے اور دنیا کی 25بہترین معیشتوں میں شامل کرنا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایسے عناصر سے ہوشیار رہا جائے جو ہمیں انتشار کی طرف لے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 21 ستمبر کو بین الاقوامی امن کے دن کو بڑے پیمانے پر منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ برکس ڈیکلیریشن وہی ہے جو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی ڈیکلیریشن تھی۔ چین نے کوئی پالیسی تبدیل نہیں کی ہے۔ پاکستان کی بھی یہی پالیسی ہے کہ وہ کالعدم تنظیموں کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ ہمیں آج اندرونی تضادات کا سامنا ہے۔ ہمیں سب سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کے لیے کچھ کرنا ہے۔ چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ برآمدات کا دارومدار ماضی کی حکومتوں کے سٹرکچر پر ہے۔ توانائی کا بدترین بحران رہا۔فیکٹریاں کو چلانے کے لیے بھی بجلی موجود نہیں تھی۔ اگلے سال مئی میں 10میگا واٹ سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔ یہ موجودہ حکومت کارنامہ ہے۔ چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں نصاب صوبوں کو منتقل ہوا ہے۔ صوبائی وزرا تعلیم کی کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ امن خراب ہو۔اسلام آباد میں نوجوانوں کے لیے ایک کنونشن بھی منعقد کررہے ہیں۔ انتہا پسندی کے فروغ میں عالمی اور مغربی دنیا بھی قصور وار ہے جو مسلم دنیا کے مسائل کو نظرانداز کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کیاہے جس سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ شہرقائد میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے پر وزیر داخلہ نے سیکورٹی اداروں کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں رینجرز نے امن و امان کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں جبکہ بلوچستان کے حالات میں بھی بہتری آئی ہے۔ مزید برآں احسن اقبال نے رینجرز ہیڈ کوارٹرز کراچی کا دورہ کیا۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے وزیر داخلہ کا استقبال کیا۔ احسن اقبال نے یادگار شہداء پر پھولوں کی چادرچڑھائی۔ ترجمان رینجرز کے مطابق وزیر داخلہ کو کراچی آپریشن، خواجہ اظہار پر حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ احسن اقبال نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی قلمبند کئے۔ گورنر سندھ محمد زبیر سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے گورنر ہائوس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال،کراچی آپریشن،صوبہ کے ترقیاتی منصوبوں،وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ کراچی پیکج اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے گورنر سندھ کو فریضہ حج کی ادائیگی پر مبارک باد بھی دی۔ ملاقات میں اس عزم کااظہار کیا گیا کہ صوبہ میں مثالی امن و امان کے قیام کے لئے بلا تفریق و دبائو اقدامات کو ہر صورت یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا جبکہ شہر میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پہلے ہی کراچی میں 50 ارب کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے، کراچی پیکج کے 25 ارب کے ترقیاتی منصوبوں کے بعد یہ رقم بڑھ کر 75 ارب روپے ہو گئی ہے۔