اسلام آباد (نوازرضا/وقائع نگار خصوصی) سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز نے سعودی عرب جلا وطنی کی زندگی بسر کرنے کیلئے ایف 10-میں مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر میں استفسار پر کہا کہ ’’ہم اپنی خوشی سے جلاوطن نہیں ہورہے ہمیں ملک سے نکالا جارہا ہے‘‘۔ انہوں نے سعودی عرب روانگی سے قبل مخدوم جاوید ہاشمی کو پارٹی کا قائم مقام صدر اور راجہ ظفرالحق کو پارٹی کا چیئرمین بنانے کا اعلان کیا۔ کلثوم نواز پارٹی کی کبھی صدر نہیں رہیں تاہم ان سے نواز شریف کی اہلیہ کی حیثیت سے سیاسی فیصلوں میں مشاورت کی جاتی رہی۔ کلثوم نواز سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والی خاتون تھیں۔ اٹک قلعہ میں نواز شریف کے زیرسماعت مقدمہ کے دوران روزانہ کلثوم نواز اسلام آباد سے اٹک قلعہ جاتیں وہ چوہدری جعفر اقبال اور بیگم نجمہ حمید کی رہائش گاہ پر قیام کرتی رہی ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب تک چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویزالہٰی سے شریف خاندان کے پرجوش تعلقات تھے کلثوم نواز چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پر قیام کرتی تھیں۔ بیگم کلثوم نواز نے جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے خلاف تحریک چلائی تو راولپنڈی سے چوہدری تنویر خان، وحید محفوظ، بیگم نجمہ، سردار نسیم نے ان کیلئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیئے تاہم راولپنڈی کے ایک مسلم لیگی رہنما جو بعدازاں جنرل پرویز مشرف کا ساتھی بن گیا نے اپے گھر کے دروازے بند کردیئے۔ وہ اس کے گھر پہنچ گئیں لیکن اس نے بیگم کلثوم کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔ بیگم کلثوم نواز کا پچھلے چند سالوں کے دوران میاں نواز شریف کے سیاسی فیصلوں میں عمل دخل بڑھ گیا۔ بیگم کلثوم نواز شریف کی تقاریر بھی لکھتی تھیں۔ ان کیلئے اشعار کا بھی انتخاب کرتیں جو وہ اپنے سیاسی اجتماعات میں پڑھتے۔ بیگم کلثوم نواز سے ایام جلاوطنی میں مدینہ المنورہ میں ہونے والی ملاقات یادگار تھی۔ پرویز مشرف کے خلاف تحریک کے ایام کو یاد کرتی تھیں۔ بیگم کلثوم نواز کی سیاسی جدوجہد پاکستان کی خواتین کیلئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے سیاسی جدوجہد میں کبھی کمزوری نہیں دکھائی میاں نواز شریف کا حوصلہ بڑھاتی رہیں۔